گزشتہ روز حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ اور وزیراعظم کی سابق مشیر برائے انسانی حقوق مشعال ملک نے اپنی معصوم صاجزادی کے ہمراہ اسلام آباد میں نوائے وقت کے آفس کا دورہ کیا‘۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کے غیر جمہوری دور اور کالے قوانین کی موجودگی میں یٰسین ملک کی زندگی کل بھی غیر محفوظ تھی آج بھی ان کی حیات کو خطرہ لاحق ہے۔ تہاڑ جیل میں اسیر یہ قیدی دل اور معدے سمیت پانچ قسم کے شدید عوارض میں مبتلا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسان دوست اداروں کو تہاڑ جیل کی طرف فوری توجہ دینا چاہئے مبادا کہ پانی خطرے کے نشان سے اوپر چلا جائے۔ مشعال ملک نے بتایا کہ یکم نومبر 2024ءسے دس روزہ بھوک ہڑتال نے یسین ملک کی صحت پر منفی اثر ڈالا ہے جس سے انکی ہارٹ سپورٹ مشین نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ سخت حکومتی ہدایت کے تحت طبی ماہرین تک کو مریض تک رسائی نہیں دی گئی۔ اس موقع پر انکے ہمراہ موجود انکی بارہ سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں پاپا جانی کو صرف تین بار دیکھا ہے، رضیہ سلطانہ نے امریکہ، برطانیہ اور چین سمیت عالمی برداری کے بڑوں سے اپیل کی ہے انھیں ان کے والد سے ملنے کی سہولت دلوائی جائے۔
بھارت آزادی کے متوالوں کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک کر رہا ہے‘ وہ انسانی حقوق کے علمبردار اداروں اور تنظیموں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے مگر انکی 76 سال سے مسلسل مجرمانہ خاموشی نے بھارت کے حوصلے اتنے بلند کر دیئے ہیں کہ اب وہ کسی بھی عالمی دباﺅ کو خاطر میں نہیں لا رہا۔ اس سے بڑھ کر ظلم کی انتہاءاور کیا ہو سکتی ہے کہ اس نے اپنے کالے قانون کے تحت ایک معصوم بچی کو اسکے والد سے جدا کر رکھا ہے اور وہ اپنی عمر کے بارہ سالوں میں صرف تین بار اپنے والد کو دیکھ پائی ہے۔ اب وہ امریکہ‘ برطانیہ اور چین سمیت عالمی برادری کی قیادتوں سے اپیل کر رہی ہے کہ اسے اسکے والد سے ملنے کی اجازت دلائی جائے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے 1954ءمیں 14 نومبر کا دن بچوں کے عالمی دن کے طور پر تجویز کیا گیا ہے‘ جبکہ 1989ءمیں رائٹس آف دی چائلڈ کو جنرل اسمبلی بھی منظور کر چکی ہے‘ اقوام متحدہ اپنے اس منظور شدہ قانون کے تحت بھارت پر دباﺅ ڈال کر یٰسین ملک اور دیگر حریت رہنماﺅں کی رہائی یقینی بنا سکتاہے جنہیں بھارت نے محض سیاسی اور انتقامی بنیادوں پر قید کیا ہوا ہے۔ اس وقت تیہاڑ جیل میں یٰسین ملک کی زندگی کو مختلف بیماریوں کی وجہ سے سنگین خطرات لاحق ہیں‘ انہیں جیل میں کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں‘ جو سہولتیں موجود ہیں‘ وہ بیماریوں کے حوالے سے ناکافی ہیں‘ اسی تناظر میں انکی اہلیہ نے گزشتہ روز نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسان دوست اداروں سے اپیل کی ہے کہ تیہاڑ جیل میں انکے بیمار شوہر کی طرف فوری توجہ دی جائے۔ اب یہ عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادی کے متوالوں اور کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لے اور اس پر دباﺅ ڈالے تاکہ وہ بھارت کی مختلف جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے حریت رہنماﺅں کو آزاد کرے اور مقبوضہ وادی میں اپنے کالے قانون کے تحت جاری مظالم کو بند کرے۔