طاقتور حلقے جسے آگے کریں مذاکرات کر لیں، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت:  بات نہیں ہو گی، حکومتی سینیٹر

Nov 20, 2024

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، اہم دن ہے، عمران خان نے کہا کہ انھوں نے صرف 8 فروری اور اب 24 نومبر کو کال دی ہے، میں نے دوبارہ پاکستانیوں کو کال دی جیسے 8 فروری نظرئیے کے لیے نکلے تھے اب 24 نومبر کو  پھر ووٹ کو واپس لینے کے لیے نکلنا ہے۔ ہمارا احتجاج پرامن ہو گا۔   علی امین اور بیرسٹر گوہر نے اجازت مانگی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں، اس پر عمران خان نے انہیں مذاکرات کی اجازت دے دی تاہم کہا کہ ہم ان سے 3 مطالبات پر بات کرسکتے ہیں۔ مینڈیٹ کی واپسی، کارکنوں اور رہنماؤں کی رہائی اور جمہوریت کی بحالی کیلئے مذاکرات کا کہا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ جو لوگ ناحق قید ہیں انہیں رہائی ملنی چاہیے، عمران خان نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر چیمہ اور شاہ محمود قریشی کا نام لیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے ساتھ عندلیب عباس بھی تھیں، انھوں نے 9 مئی کی مذمت کی تو رہائی مل گئی مگر یاسمین راشد ڈٹی رہیں، نظریاتی جنگ لڑ رہی ہیں۔ جو الیکٹیبلز تھے وہ پارٹی سے چلے گئے، آج بانی پی ٹی آئی کی ضمانت لگی ہے توشہ خانہ 2 میں، ہم امید کرتے ہیں کل پراسیکیوٹر موجود ہوگا، اگر  بانی پی ٹی آئی کو ضمانت ملتی ہے تو وہ خود 24 نومبر کا احتجاج لیڈ کریں گے۔ اگر ضمانت نہیں ملتی تو ہم ان کے لیے احتجاج میں جائیں گے۔ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ پہلے اسلام آباد اور راولپنڈی نکل آئیں، میری بہن نورین نیازی کے نواسے اور نواسیاں آئے لیکن ملاقات کی اجازت نہیں ملی، جب ملاقات نہ کروانی ہو تو کہتے ہیں اوپر سے آرڈر آیا ہے، انھوں نے 24 نومبر کا احتجاج کی کال واپس لینے کے لیے جمعرات تک وقت دیا ہے۔ اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو 24 نومبر کا احتجاج  جشن میں تبدیل ہو جائے گا۔ ادھر  بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر نے ملاقات کی نجی ٹی وی کی اندرونی کہانی کے مطابق وکیل تحریک انصاف خالد یوسف چودھری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر سے ملاقات میں مذاکرات کیلئے حامی بھر لی۔ بانی پی ٹی آئی کی بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈا پور سے تقریباً دو گھنٹے ملاقات ہوئی، علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھے  کہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کئے جائیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہوں گے جس کے پاس پاور ہے بیرسٹر نے کہا احتجاج کی تیاریاں جاری ہیں۔ اسٹیبشلمنٹ  نے  پی ٹی آئی سے بات چیت انکار میرے نوٹس میں نہیں۔ پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی اداروں کو تیار رہنے اور بھاری نفری تعینات کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی 24 نومبر کی احتجاجی کال کے پیش نظر حکومت نے سخت ترین اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست کی جانب سے  کڑے اقدامات کیے جائیں گے۔ پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کے لیے حکومتی اقدامات کا آغاز ہوگیا ہے، علاوہ ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے متعلقہ سکیورٹی اداروں کو مکمل تیار ی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، اس حوالے سے شرپسندی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کا جڑواں شہروں (اسلام آباد اور راولپنڈی) میں سکیورٹی کے لیے بھاری نفری تعینات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں بھی افغان مہاجرین کیمپوں کی جیوفنسنگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح احتجاج کے دوران شر پسندی کرنے والے طالب علموں کی تعلیمی اسناد اور داخلے منسوخ کرنے کے فیصلے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ احتجاج میں شامل شرپسند افراد کے پاسپورٹ ، شناختی کارڈ منسوخ اور سم بلاک کرنے کا بھی فیصلہ زیر غور ہے۔ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمنٹے کے لیے مشکوک مقامات کی نگرانی شروع کر دی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج اور ممکنہ دھرنے سے نمٹنے کیلیے وفاقی دارالحکومت میں سخت سکیورٹی انتظامات کے تحت 22 نومبر سے اور ایف سی کے 9 ہزار اہلکار طلب کیے گئے ہیں، رہنما پی ٹی آئی شیخ وقاص نے اسٹیبشلمنٹ میں رابطہ کی تردید کی ہے شیخ وقاص نے کہا ہے کہ حکومت سے رابطہ ہے نہ ہو سکتا ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے چار مطالبات خیالی غبارے ہیں۔ ان پر حکومت کسی طرح کے کوئی مذاکرات  کر رہی ہے نہ پی ٹی آئی کو اس سلسلے میں کوئی رعایت دی جا سکتی ہے۔ یہ چاروں مطالبات نان سارٹر ہیں۔ پی ٹی آئی 24 نومبر کو احتجاج کا اعلان کر کے بند گلی میں آ چکی ہے۔ وہ اس سے نکلنے کے لئے کسی بہانے کی تلاش میں ہے۔ خود پی ٹی آئی کے سینئر راہنما رسوائی سے بچنے کے لئے ہاتھ پائوں مار رہے ہیں۔ انہیں سنجیدہ مذاکرات کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ ایک نجی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے اگر کوئی معقول مطالبات ہیں تو آئیں بات کریں لیکن چھبیس ویں ترمیم ختم کرنے، مینڈیٹ واپس کرنے، مقدمات ختم کرنے اور تمام قیدیوں کو رہا کر دینے جیسے بے تْکے مطالبات پر بات نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء کے انتخابات میں دھاندلی کا اقرار تو جنرل باجوہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے کہا تھا کہ ’’ہاں ہم نے عمران خان کو جتانا تھا لیکن مصالحہ کچھ زیادہ لگ گیا۔‘‘ سینیٹر عرفان صدیقی کہا کہ پی ٹی آئی 24 نومبر کی کال واپس لے لے تو اچھا ہے ورنہ حکومت آئین وقانون کے تحت عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لئے اپنا فرض ادا کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)  کی سینئر قیادت کے مطابق عمران خان  نے کہا ہے کہ  24 نومبر کا احتجاج مؤخر ہوگا نہ معطل، 24نومبر کو  جو  باہر نہ نکلا وہ پارٹی سے باہر  ہو جائیگا خواہ کتنا پرانا ہو۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ طاقتور حلقے جس کسی کو آگے کریں گے،  پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کمیٹی ان سے تین مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔ عمران خان نیکہا ہیکہ کمیٹی تین مطالبات 26 ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور  آئین کی بحالی کے علاوہ مینڈیٹ کی واپسی اور  تمام بیگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی پر بات کرے گی۔ جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی ملاقات میں 24 نومبر کے احتجاج  اور حکومت سے پی ٹی آئی کے مذاکرات پر  بات کی گئی۔ اس ملاقات کے باعث ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت بھی تاخیر سے ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر اجازت لینے آئے تھیکہ اگر رابطہ ہوتا ہے تو کیا مذاکرات کیے جائیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ مذاکرات ان سے ہی ہوں گے جن کے پاس پاور ہے۔ خالد یوسف کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات پر بات چیت کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کا احتجاج تب ہی ختم ہوگا جب مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔
وزیرآباد (نامہ نگار)تحریک انصاف کی طرف سے احتجاج کی کال کے پیش نظر چٹھہ خاندان کے رکن سمیت متعددکارکن گرفتار کر لئے گئے۔ سنٹرل پنجاب کے صدر محمد احمد چٹھہ کی رہائش گاہ پر پولیس کا ریڈ سابق سپیکر قومی اسمبلی کی پر زور مذمت۔ تحریک انصاف کی طرف سے 24 نومبر کو احتجاج کی کال پر پولیس کی طرف سے گرفتاریوں کا عمل شروع ہو چکا ہے تھانہ احمد نگر پولیس نے سنٹرل پنجاب کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور انکے کزن عل چٹھہ کو کینٹ سے گرفتار کر لیا گیا دوسری گرفتاری میں وسیم چیمہ کو بھی گرفتار کیا گیا سابق سپیکر قومی اسمبلی چوہدری حامد ناصر چٹھہ اور سنٹرل پنجاب کے صدر محمد احمد چٹھہ کی کارکنان کی گرفتاری پر شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہافسطانیت اور لاقانونیت کا دور جلد ختم ہو گا حکومت کو معشیت کی بہتری کی بجائے صرف کارکنان کی پکڑ دھکڑ میں مصروف عمل ہے جلد حکومت عوامی طاقت سے زمین بوس ہو جائے گی۔

مزیدخبریں