اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور قومی یکجہتی دہشت گردی کے خاتمہ سے مشروط ہے۔ ملکی ترقی کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے لئے اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ ہمیں ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے تب ہی قرض اور آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات مل سکتی ہے، دھرنے اور احتجاج کی سیاست ملکی مفاد میں نہیں۔ وہ منگل کو یہاں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں صوبائی وزراء اعلیٰ، آرمی چیف اور کابینہ کے ارکان نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے اجلاس میں شرکت پر شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی اجتماعی کاوشوں، محنت اور اخلاص سے آہستہ آہستہ ملکی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے۔ وفاق، صوبوں، اداروں اور آرمی چیف کا اس میں بڑا کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کے لئے وفاق اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا، ہم کب تک آئی ایم ایف کے پروگرام پر انحصار کریں گے۔ موجودہ پروگرام کے لئے سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے بھرپور ساتھ دیا، ہمیں آئی ایم ایف اور قرضوں سے جان چھڑانے کے لئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانا ہو گا، اس کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں، اس وقت کھربوں روپے کی ٹیکس و بجلی چوری ہو رہی ہے، ہمیں اس کو روکنا ہے، گردشی قرضے، لائن لاسز سے نکلنا ہے، اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، تب ہی ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 8 ماہ کے دور حکومت میں کوئی کرپشن یا فراڈ سامنے نہیں آیا۔ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آیا، یہ عوامی خدمت اور اچھی گورننس کی مثال ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لئے سندھ حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ اسی طرح زرعی ٹیکس کے نفاذ میں وزیر اعلیٰ پنجاب نے پہل کی ہے، کے پی کی کابینہ نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے۔ توقع ہے کہ سندھ اور بلوچستان بھی جلد اس پر عمل کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، ریکوڈک اور چنیوٹ منصوبے پر غیر ضروری مقدمہ بازی سے اربوں روپے ضائع ہوئے ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہمیں یکجان ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مشکل کام ضرور ہے تاہم اس کے بغیر دنیا کی کوئی قوم کامیابی نہیں حاصل کر سکی۔ جاپان اور جرمنی تباہی کے بعد 50 سال میں محنت، امانت اور دیانت سے ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گئے ہیں، پاکستان کو تو اللہ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے تاہم اگر کمی ہے تو عزم کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پروگرام ہو۔ ملک مضبوط اور ترقی یافتہ ہو گا تو کوئی دشمن میلی آنکھ سے پاکستان کی طرف نہیں دیکھ سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 5 آئی پی پیز سے پاور سے متعلق ٹاسک فورس کی کاوشوں سے معاملات طے ہوئے۔ ایک اور گروپ سے بات چیت حتمی مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے 77 سالوں میں بڑی قربانیاں دی ہیں اب اشرافیہ کی باری ہے جنہیں اس ملک نے بہت کچھ دیا ہے، اب اشرافیہ کو قربانی دینا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے کئی جعلی اکائونٹ پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی کی کاوشیں امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے سے جڑی ہیں۔ نواز شریف کے دور میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عسکری اداروں کی مشاورت سے قومی ایکشن پلان تشکیل دیاگیا جس سے 2018ء میں دہشت گردی کا ناسور ختم ہو گیا تھا، دنیا اس کامیابی پر حیران تھی، ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دے کر اور 130 ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرکے یہ کامیابی حاصل کی تھی، تاہم دوبارہ ایسا کیا ہوا کہ اس عفریت نے پھر سر اٹھا لیا۔ کے پی اور بلوچستان میں ہر روز دہشتگردی کا کوئی نا کوئی واقعہ رونما ہو رہا ہے۔ اس ناسور کا خاتمہ نہ کیا تو ملکی ترقی کی ہماری کاوشیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ترقی، قومی یکجہتی اور سیاسی اتحاد دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہے، یہ پاکستان کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بی ایل اے جو کچھ کر رہی ہے، وہ بدترین درندگی ہے۔ ہمارے پاس اس کا سر کچلنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ نمبر ون دہشت گردی کا خاتمہ ہے، دوسرا اور تیسرا مسئلہ بھی یہی ہے۔ اس کا خاتمہ ناگریز ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی سب کو عزیز ہے، اس کے لئے غور کرنا ہے کہ کیا دھرنے اور احتجاج پاکستان کے مفاد میں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یقیناً دھرنے اور احتجاج کی سیاست پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس بارے میں ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف نے بھی خطاب کیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیر، ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے۔ آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے، جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی اپیکس کمیٹی نے بلوچستان میں متحرک دہشت گرد تنظیموں کے سد باب کے لیے جامع فوجی آپریشن شروع کرنے اور نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور خطرات کی تشخیص کے مراکز کے قیام پر اتفاق کیا ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر خصوصی زور دیا گیا ہے تاکہ انسداد دہشت گردی مہم پر بلاتعطل عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی وفاقی اپیکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا جس میں وفاقی کابینہ، صوبائی وزراء اعلیٰ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور سینئر سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کا ایجنڈا "پاکستان کی انسداد دہشت گردی (سی ٹی) مہم کی بحالی" پر مرکوز تھا۔ شرکاء کو بدلتے ہوئے سکیورٹی منظرنامے اور امن و امان کی عمومی صورتحال، ذیلی قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوششوں کے خلاف اقدامات، مذہبی انتہا پسندی، غیر قانونی سپیکٹرم اور جرائم و دہشت گردی کے گٹھ جوڑ سے نمٹنے، تخریب کاری اور غلط معلومات پھیلانے کی مہم سمیت دیگر اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی نے ان کثیر الجہتی چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے ایک متحد سیاسی آواز اور ایک مربوط قومی بیانیے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وژن عظمت استحکام کے فریم ورک کے تحت قومی انسداد دہشت گردی مہم کو ازسرنو متحرک کرنے کے لئے تمام جماعتوں کی سیاسی وابستگی سے بالاتر سیاسی حمایت اور مکمل قومی اتفاق رائے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نیکٹا کی بحالی اور قومی و صوبائی انٹیلی جنس "فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹر" کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا۔ان مسائل کو جامع طور پر حل کرنے کے لئے سفارتی، سیاسی، معلوماتی، انٹیلی جنس، سماجی و اقتصادی اور فوجی کوششوں کو شامل کرتے ہوئے ایک پورے نظام کا نقطہ نظر اپنایا گیا تھا۔ اجلاس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر خصوصی زور دیا گیا تاکہ انسداد دہشت گردی مہم پر بلاتعطل عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی ایپکس کمیٹیوں کے تحت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے موصول ہونے والی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ فورم نے غیر قانونی سپیکٹرم اور جرائم اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لئے سیاسی عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں بشمول مجید بریگیڈ، بی ایل اے، بی ایل ایف اور براس کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی بھی منظوری دی جو دشمن بیرونی طاقتوں کے اشارے پر عدم تحفظ پیدا کر کے پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے کے لئے معصوم شہریوں اور غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ آرمی چیف نے قومی سلامتی کو درپیش تمام خطرات کے خاتمے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے حکومتی اقدامات کی بھرپور حمایت کے لیے پاک فوج کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ اختتام پر وزیراعظم نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی کہ وہ مجوزہ اقدامات پر بھرپور انداز میں عمل کریں اور ان پر بروقت عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ، اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور معاشی اور سماجی استحکام کو مستحکم کرنے کے لئے مستقل اور مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعاون میں مزید مضبوطی کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ عزت مآب ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداؤد نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سعودی نائب وزیر داخلہ کاپاکستان میں خیرمقدم کیا اور ان کے لیے نیک خواہشات کااظہارکیا۔ وزیراعظم نے پاکستان میں2.8 ارب امریکی ڈالرکی سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔ ملاقات میں غزہ اورمشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ نائب وزیرداخلہ اور ان کے وفد کا دورہ ان حساس شعبوںمیں تعاون کے حوالے سے دونوں فریقوںکو قریب لانے میں مدد د گا۔ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کو پاکستان سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کااعادہ کیا اورکہا کہ پاکستانی عوام کے پرتپاک استقبال کے منتظر ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث شوگر ملز مالکان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایف بی آر، ایف آئی اے اور آئی بی کو چینی کی فروخت پر ٹیکس کی چوری، غیر دستاویزی فروخت اور قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کیلئے مشترکہ کارروائی کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے ایف بی آر، آئی بی اور ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ شوگر سیکٹر میں سیلز ٹیکس کی چوری کے سدباب کو یقینی بنایا جائے، شوگر کین کرشنگ سیزن شروع ہو رہا ہے، شوگر ملوں اور ڈیلرز سے جی ایس ٹی کی 100 فیصد وصولی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر شوگر ملوں میں کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے چینی کی ذخیرہ اندوزی نہیں ہو سکے گی اور قیمتوں میں توازن رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث شوگر ملز مالکان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سیلز ٹیکس کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے شوگر سٹہ مافیا کے خلاف بھی سخت کارروائی‘ سٹیل، سگریٹ، سیمنٹ اور مشروبات سمیت دیگر شعبوں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔