امریکہ طالبان حکومت کو تسلیم کرلیتا تو اسے اسامہ بن لادن کی تلاش میں اتنا عرصہ نہ لگتا ۔ سابق صدرپرویزمشرف

ہیوسٹن میں ایشیا سوسائٹی کے ٹیکساس سنٹر میں خطاب کرتے ہوئے سابق صدرمشرف کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور استحکام کیلئے معتدل طالبان سے مذاکرات ہونے چاہیئں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ پالیسی کی تبدیلی اورطالبان کو تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے طالبان سے مذاکرات کی بات کی توان پر ڈبل گیم کا الزام لگایا گیا۔جبکہ آج افغانستان میں کرزئی حکومت نے خود طالبان سے مذاکرات کے لئے امن کونسل تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے روابط کے حوالے سے پاکستان کو ہمیشہ امریکہ کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ای پیپر دی نیشن