پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکررانا محمد اقبال کی زیرصدارت ہوا۔ وقفہ سوالات کے بعد بحث کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے خواجہ عمران نزیر نے بلوچستان کے بعد صوبہ سندھ میں پنجابیوں کے قتل کی ذمہ دار وفاقی حکومت کی مفاہمتی پالیسی کو قرار دیا اورگورنر سندھ کے متعلق نازیبا بات کی جسے سپیکر نے کارروائی سے حذف کردیا۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے سیکرٹری پراسیکیوشن رانا مقبول کی ایوان میں موجودگی پر بائیکاٹ کردیا لیکن رانا مقبول کے باہر جاتے ہی ارکان واپس آگئے۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے تیسرے روز بھی میڈیا پرتنقید کا سلسلہ جاری رکھا تو وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کرپشن کو بے نقاب کرنے والوں کوغداریا بھارتی ایجنٹ کہنے کی بجائے کرپشن بند کی جائے اور پی پی کے ارکان الزامات کا جواب مناسب فورم پر دیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب اسمبلی کے مقدس ایوان کومیڈیا سے لڑائی کا اکھاڑا بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر قانون کے اس بیان کے بعد اس قدر ہنگامہ آرائی ہوئی کہ سپیکر کے لئے اجلاس کی کارروائی جاری رکھنا مشکل ہوگیا تاہم ظہر کی اذان ہوئی تو سپیکرنے وقفہ نمازکا اعلان کرتے ہوئے اجلاس آدھ گھنٹے کے لئے روک دیا۔ اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو مسلم لیگ نون کے سردار ذوالفقارکھوسہ نے وقفے سے پہلے ہونے والی تلخی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ارکان کی طرف سے معذرت کی جسے پی پی ارکان نے خوشدلی سے قبول کرتے ہوئے خیر سگالی کا اظہار کیا۔