”تبدیلی برائے تبدیلی مسائل کا حل نہیں“ نوازشریف نے میثاق پاکستان کیلئے مشاورت شروع کردی

لاہور (سلمان غنی) مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف نے ملک کو درپیش اقتصادی، معاشی، خارجہ و داخلہ سیاسی و عوامی اور دیگر سلگتے مسائل کے حل کیلئے ”میثاق پاکستان“ کے نام پر ملک کے تمام طبقات کے ذمہ داران سے مشاورت شروع کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ ملکی حالات معاملات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ اب تبدیلی برائے تبدیلی سے معاملات اور مسائل کا حل ممکن نہیں بلکہ اس کیلئے باقاعدہ ”میثاق پاکستان“ کی طرز پر قومی لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس پر کاربند ہو کر پاکستان کو درپیش چیلنجز اور مسائل و مشکلات سے نجات حاصل کی جائیگی۔ لندن سے نوائے وقت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کا مقصد جہاں ملک کے اندر حقیقی جمہوریت کی بحالی، سیاسی، اقتصادی، عدالتی و انتظامی استحکام اور اداروں کی مضبوطی و فعال حیثیت تھا لیکن بدقسمتی سے اس پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد نہ ہوسکا لیکن حالات و واقعات اور رجحانات نے ثابت کیا ہے کہ اب ملکی مسائل اور چیلنجز کا حل صرف سیاستدانوں کے ذریعے ممکن نہیں۔ اس کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ملکر بیٹھنا اور سر جوڑنا ہوگا تاکہ ایک جانب پاکستان کی اچھی اور خوبصورت تصویر دنیا کے سامنے پیش کی جائے تو دوسری جانب پاکستان کے اندر مسائل کا حل اس طرح ممکن ہو کہ عوام سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو خود انکے اہم مسائل کے حل کے حوالہ سے مطمئن کیا جاسکے۔ نوازشریف کا کہنا ہے کہ ہاں ہم نے موجودہ حکومت کو نہ صرف تعاون کی پیشکش کی تھی بلکہ شروع میں خود اس حکومت کا حصہ بنے اس لئے کہ ہمارے پاس پروگرام پر عملدرآمد کیلئے میثاق جمہوریت تھا لیکن نہ جانے کیوں پیپلز پارٹی کی ترجیحات بدل گئیں اور آج ملک کے اندر جو صورتحال ہے وہ اسی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ طرزعمل تبدیل کرنا ہوگا کہ ایک جانب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں لیکن عملاً ہم اسکو ٹارگٹ کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک جانب ہم کہتے ہیں کہ ہمیں عوام کا احساس ہے۔ دوسری جانب ہم انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں اور مہنگائی، بیروزگاری انکا کچومر نکال دیتی ہے۔ ہم یہ بھی کہتے ہیں کہ منتخب حکومت اور منتخب پارلیمنٹ کو عوام کی تائید و حمایت حاصل ہے لیکن ہم اپنی پالیسیوں کا محور عام آدمی کو نہیں بناتے۔ ملکی حالات و واقعات بتا رہے ہیں کہ اب کوئی ایک جماعت یا طبقہ چیلنجز کا حل نہیں نکال سکتا۔ ہمیں کچھ بنیادی فیصلے کرنے ہیں اور آگے چلنا ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ اب بات چارٹر آف ڈیموکریسی سے آگے جاچکی ہے۔ نوازشریف نے ایک سوال پر کہا کہ یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں کہ کرپشن اور کمیشنوں کے رجحان نے ہمارے سسٹم کو بدنام کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں کہ این آر او فیصلہ پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی عدلیہ کو عوام کے تمام طبقات کی تائید حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالات بتا رہے ہیں کہ اب حقائق کو چھپایا نہیں جاسکتا۔ ہر آنے والے دن میں سب ڈھکا چھپا سامنے آرہا ہے لیکن ہمیں اپنی سوچ اپروچ، اقدامات اور اصلاحات کو پاکستان کے ساتھ مشروط کرنا چاہئے۔ پاکستان مضبوط و مستحکم ہوگا تو کوئی پاکستان پر دباﺅ نہیں ڈال سکے گا۔ ہم اندر سے مضبوط ہوں گے تو کوئی ہمیں دھمکی نہیں دے سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا ادراک بھی کرنا ہوگا کہ لوگ مسائل کی آگ میں جل رہے ہیں اور ہم انکے زخموں پر کوئی مرہم بھی نہیں رکھ پا رہے۔ ان سارے مسائل کیلئے ہمیں اب میثاق پاکستان کرنا چاہئے اور میثاق پاکستان ہی ایسا قومی لائحہ عمل بن سکتا ہے جو ہمیں بحرانوں سے نجات دلا کر ترقی و خوشحالی اور استحکام کی منزل پر پہنچائیگا۔

ای پیپر دی نیشن