اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکٹرانک میڈیا پر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف پروگرامز کی تفصیلات پر مبنی پیمرا کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس رپورٹ میں ایسا کوئی مواد نہیں جس کی بنیاد پر کسی ٹی وی چینل کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ عدالت نے پیمرا سے استفسار کیا آخر اتنی بے بسی کا مظاہرہ کیوں کیا جا رہا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا پر اعلیٰ عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز پروگرام نشر ہوئے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پیمرا کا یہ اقدام عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ندیم احمد ایڈووکیٹ کی درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا والے پولیس کے ہمراہ چھاپہ مارتے ہیں، یہ کہاں کا قانون ہے۔ اس سے ملزم کو ہی فائدہ ہوتا ہو گا۔ سماعت کے موقع پر پیمرا کے وکیل افتخار بشیر نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے بارے میں الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونے والے پروگرامز سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان معاملات کی تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے جس پر ایف آئی اے تحقیات کر رہی ہے اگر فاضل عدالت حکم دے تو اس پر عمل درآمد کریں گے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پیمرا کو رولز کی خلاف کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے نہیں روکا اگر رولز لائسنس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے تو اس کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا۔ اس پر چیئرمین پیمرا ڈاکٹر عبدالجبار نے کہا کہ اس سلسلے میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔