حکومت طلبہ، اساتذہ اور سکولوں کی سکیورٹی یقینی بنائے: ہیومن رائٹس واچ

اسلام آباد (بی بی سی اردو) بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ طلبہ، اساتذہ، سکولوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے۔ تنظیم نے ایک بیان میں مسلح گروہوں بشمول طالبان، القاعدہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بچوں، اساتذہ اور سکولوں پر حملے نہ کریں۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق رواں سال پاکستان میں 96 سکولوں پر حملے کئے گئے۔ تنظیم کے مطابق جن سکولوں پر حملے کئے گئے ان میں سے زیادہ تر صوبہ خیبر پی کے اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں واقع ہیں۔ مہمند ایجنسی میں 14، صوابی میں 13، چارسدہ میں 12 اور ضلع مردان میں 11 سکولوں پر حملے کئے گئے۔ صوبہ بلوچستان اور سندھ میں بھی سکولوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ہیومن رائٹس واچ کے پاکستان میں ڈائریکٹر علی دیان خان نے کہا ’پاکستان کے کچھ علاقوں کا شمار دنیا میں سکول جانے کے لیے سب سے زیادہ پرخطر علاقوں میں ہوتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان میں حکام یہ سمجھ لیں کہ صرف مذمت کرنا ہی کافی نہیں ہے اور یہ حملے اسی وقت ختم ہوں گے اگر ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، جس طرح ملالہ کے واقعے پر عالمی مذمت ہوئی اسی طرح ہر اس واقعے پر مذمت ہونی چاہئے ۔ ہیومن رائٹس واچ نے پاکستانی فوج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سکولوں کو فوجی اڈوں کے طور پر استعمال نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے سے ان سکولوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...