اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سندھ میں سرکاری اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے سندھ حکومت سے متعلق دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہیں چھڑوا سکی تو کسی کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتی ہے؟ ملزم شوکت جوکھیوکے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل شوکت جوکھیو کیخلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پرالزام ہے کہ میں نے سینکڑوں ایکڑ بارانی رقبے کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی،یہ محض الزام ہے میں نے کوئی غیر قانونی الاٹمنٹ نہیں کی، میرے موکل کا سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے تنازعہ ہے۔ وکیل نے کہاکہ آغا سراج درانی اتنے طاقتور ہیں کہ انہوں نے میرے موکل کیخلاف جھوٹے مقدمات بنوائے ہیں جس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ کیا سندھ حکومت ان دنوں اتنی طاقتور ہے کہ نیب پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اگر سندھ حکومت واقعی اتنی طاقتور ہوتی تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست میں نہ رہنے دیتی، سندھ حکومت تو ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہیں چھڑوا سکی تو آپکے خلاف کیسے کارروائی کر سکتی ہے۔
سندھ حکومت ڈاکٹر عاصم کو نیب کی حراست سے نہ چھڑا سکی، کسی کیخلاف کیا کارروائی کریگی: جسٹس اعجاز افضل
Oct 20, 2017