ضمیر کے مطابق ووٹ: پارٹی سربراہ کو حاصل اختیار کیخلاف مسلم لیگ، پی پی، اے این پی متحد

اسلام آباد (آئی این پی+ صباح نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 63 میں ترمیم کے بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی، پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کی قدغن ختم ہونی چاہئے، کسی بھی رکن کو ضمیر کے مطابق آئین میں ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کا حق ہونا چاہئے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ترمیمی بل آرٹیکل 63 میں منی بل اور وزیراعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق برقرار ر ہنی چاہئے،چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید عباسی نے بھی فرحت اللہ بابر کے بل کی حمایت کی اور کہا میں تو کہوں گا آپ پورا آرٹیکل 63 اے اڑانے کی ہی ترمیم لے آئیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا آرٹیکل 63 اے مکمل ختم کرا کر اپنی گردن نہیں اڑانا چاہتا۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کردیاسیف اللہ مگسی نے بجٹ منظوری میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مخالفت کی تھی سیکرٹری قانون نے بھی منی بل میں پارٹی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق ختم کرنے کی مخالفت کردی، کمیٹی نے اتفاق رائے سے سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کر دیا، کمیٹی نے سنٹرل سلیکشن بورڈ کے فیصلوں کے خلاف زیرسماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ سنٹرل سیلیکشن بورڈ کو مزید فعال بنانے کے لئے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں بہتری لانے کے لئے ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے آئین کے آرٹیکل 63میں ترمیم کا بل 2017 پیش کیا، ترمیم کے مندرجات میں پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کی قدغن ختم ہونی چاہئے، کسی بھی رکن کو ضمیر کے مطابق آئین میں ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کا حق ہونا چاہئے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ڈی جی ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹس سویلین عہدہ ہے، بتایا جائے اس وقت ڈی جی ملٹری لینڈ کے عہدے پر کون موجود ہے، سیکرٹری انچارج اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا قائمہ کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ دینے کو تیار ہوں۔ صباح نیوز کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف میں حکومت اپوزیشن کی اہم جماعتیں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی آئینی ترمیم کی رائے شماری پر پارٹی سربراہ کو حاصل اختیار کے خلاف یکجا ہوگئیں ۔ پارٹی سربراہ سے یہ اختیار واپس لینے کیلئے اپوزیشن کے آئینی شق 63الف میں ترمیم کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ کمیٹی ارکان نے موقف اختیار کیا آئین میں اس ترمیم کے شامل ہونے سے آئینی ترامیم کے معاملے پر آئندہ کسی سینیٹر رضاربانی کو رونا نہیں پڑے گا۔ قائمہ کمیٹی نے اعلیٰ ترین افسران کی تقرریوں وترقیوں کے مروجہ طریقہ کار میں اصلاحات کیلئے سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کی سربراہی میں سب کمیٹی قائم کردی جبکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کمیٹی میں تصدیق کی کہ وزیراعظم نے اعلی افسران کی ترقیوں کیلئے انٹیلی جنس رپورٹ کو مدنظر نہ رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔ سیکرٹری نے کہا وزیراعظم سیکرٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے اعلیٰ ترقیوں کیلئے ایسی رپورٹس کو اہمیت نہ دی جائے جنہیں بعد میں کوئی تسلیم نہ کرے۔ کمیٹی نے مالیاتی بل کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کے اختیار کے خلاف ترمیمی بل مسترد کر دیا۔ ترمیم میں یہ اختیار ارکان کو انفرادی طور پر دینے کی تجویز دی گئی تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...