راولپنڈی(نیوزرپورٹر)انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے قراردیا ہے کہ ایفی ڈرین کوٹہ کیس بادی النظر میں ”انتخاب کرو اور اٹھالو “والا معاملہ لگتا ہے ۔جمعرات کو عدالت کے جج راجہ پرویز اختر نے سابق رکن قومی اسمبلی و چیئر مین میٹرو بس سروس حنیف عباسی سمیت8ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں ریمارکس دیئے کہ گریس فارما میں 50فیصد کی شراکت دار مسماة رضیہ زاہد بختاوری کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا اور اسے بطور ملزم سمن جاری کیوں نہیں کئے گئے فریقین ٹرائل میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں عدالت آئندہ 2ہفتے میں کیس کا فیصلہ دینا چاہتی ہے جمعرات کو ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت کے موقع پر ایفی ڈرین کیس میں نامزدگریس فارما کے مالک حنیف عباسی ،ان کے بھائی باسط عباسی ،چچا زاد بھائی وفیکٹری منیجر سراج احمد عباسی،برادر نسبتی ومارکیٹنگ منیجررانا محسن خورشیدپروڈکشن منیجرغضنفر علی، کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان اوراے بی فارماسیوٹیکل کے مالک احمد بلال کے علاوہ نزاکت خان پر مشتمل آٹھوں ملزمان عدالت میں موجود تھے جبکہ حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال ایڈووکیٹ کے علاوہ اے این ایف کے وکیل چوہدری زاہد محمود اور ایفی ڈرین کیس کے لئے مخصوص اے این ایف کے لاءافسرانسپکٹر مرزا عبدالرحمان بھی موجود تھے کیس کے تفتیشی افسر اے این ایف انسپکٹر امتیاز حسین شاہ کے بیان پر جرح کے آغاز پر حلف کے الفاظ دہرانے میں ہچکچاہٹ پر ملزمان کے وکیل کے اعتراض پر عدالت نے تفتیشی افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ریٹائر ہونے والے ہیں اور یہ نہ ہو کہ ریٹائرمنٹ سے قبل آپ کو سزا ہو جائے عدالت نے استفسار کیا کہ یہ کیسی تحقیقات ہیںکہ اس سارے کیس میں موجود افراد ایک ایک کر کے آتے رہے اور بیان ریکارڈ کروا کے جاتے رہے اور پھر 50فیصد کی حصہ دار مالکہ کو محض اس کا بیان ریکارڈ کر کے چھوڑ دیا گیا اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال ایڈووکیٹ نے کہا تحقیقات کے دوران اے این ایف نے شیخانی برادران میں سے ایک کو ضمانت پر رکھا اور دوسرے سے اعترافی بیان دلو الیاتفتیشی افسر کا موقف تھا کہ ایفی ڈرین کوٹہ ڈی ایم ایس گولیاں بنانے کے لئے لیا گیا اس گولی کے نام پر پر مختلف دکانداروں اور ڈسٹری بیوٹرز کو انوائس دی گئیں لیکن تحقیقات میں پتہ چلا کہ گریس فارما سیوٹیکل میںاس نام کی کوئی گولی کبھی تیار ہوئی اور نہ دکانداروں کو دی گئی بعد ازاں گولیوں کے ڈبے خرید کر ان پر صرف اپنے لیبل لگائے گئے اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں جعلی سٹاک ظاہر کیا گیا جبکہ فیکٹری میں موجود ڈبوں کو زائد المیعاد ظاہر کیا گیا اسی طرح راولپنڈی میں جو انوائسز جاری کی گئیں وہ مینو فیکچرنگ سے مطابقت نہیں رکھتیں یہ انوائس بعد میں جاری ہوئیں اورگولیاں پہلے ہی تیار ہو کر فروخت ہو گئیں تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ ایفی ڈرین کا کوٹہ گولیوں میں استعمال کرنے کی بجائے سمگل کیا گیا۔
ایفی ڈرین کیس بادی النظر میں ”انتخاب کرو اور اٹھا لو“ والا معاملہ لگتا ہے‘ خصوصی عدالت
Oct 20, 2017