اسلام آباد(آن لائن+آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق میں سیاستدانوں کو قرضے اور کریڈٹ کارڈز جاری نہ کرنے پر ہنگامہ برپا ہو گیا،وزارت خزانہ اورسٹیٹ بنک کے حکام نے واضح کیا کہ سیاستدانوں کو قرضے دینے سے بنکوں کو نہیں روکا گیا، کریڈٹ کارڈ کیلئے درخواست دینے والی سیاسی شخصیات کو کارڈز جاری کیے جاتے ہیں۔کمیٹی چیئرمین نے کہا سیاستدانوں کو قرضے اور قسطوں پر گاڑیاں نہیں دی جارہیں کیا ہم اسے سٹیٹ بنک کا دہرا معیار سمجھیں ؟ انہوں نے کہاکہ میں اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں۔آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط نے سٹیٹ بنک کو ہدایت کرتے ہوئے کہا وہ تمام بنکوں کو سرکلر جاری کرے کہ ارکان پارلیمنٹ کو ترجیحی بنیادوں پر قرضے ، کار فنانسگ اور کریڈیٹ کارڈ جاری کیے جائیں ، چیئرمین پیمرا نے کمیٹی کو بتایا مو¿ثر قوانین نہ ہونے کی وجہ سے الیکٹرانک میڈیا نے ہیجان پیدا کیاہوا ہے ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے بیرون ملک سے اندرون ملک چلنے والی پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو سیکورٹی رسک قرار دیا۔ اجلاس میں رانا محمد افضل کی جانب سے سابق ڈی سی او فیصل آباد نور امین مینگل کے خلاف تحریک استحقاق کا جائزہ لیا گیا جس پر کمیٹی کو آگاہ کیا محرک نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے ۔ ممبر کمیٹی بلال ورک نے کہاکہ کمیٹی میں شکایات آنے کے بعد معاملہ ممبر کا نہیں بلکہ ہاوس کا بن جاتاہے۔جس پر نور امین مینگل کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا گیا ۔ کمیٹی کی جانب سے نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے خلاف سوموٹو لینے کی سفارش کی گئی ۔ جنہوں نے آئل سیڈ اور کاٹن ریسرچ سے متعلق سیمینار اور ترقی میں ممبر کو مدعو نہ کرکے ان کا استحقاق مجروح کیا۔ انہیں اگلے اجلاس میں طلب کرلیا گیا۔ اجلاس میں عبدالماجد خان خانخیلی کی طرف سے زرعی ترقیاتی بینک کے صدر کی جانب سے اجلاس کے لئے وقت نہ دینے پر اس کے خلاف سوموٹو ایکشن لینے کی سفارش کر دی ۔ اور انہیں اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔ ممبر قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی جانب سے ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی شکایت کو اگلے اجلاس تک ملتوی کر دیا گیا۔