لاہور (خصوصی رپورٹر/خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کا دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والا اجلاس صرف 22 منٹ جاری رہنے کے بعد ہی کورم کی نشاندہی کے باعث آج (جمعہ) تک کےلئے ملتوی کر دیا گیا، سپیکر رانا محمد اقبال نے وقفہ سوالات میں محکمہ کالونیز کی جانب سے 22میں سے صرف دو سوالات کے جواب آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے 20روز میں رپورٹ طلب کر لی۔ محکمہ کالونیز کی طرف سے 22میں سے صرف دو سوالات کے جوابات آنے پر قائد حزب اختلاف محمود الرشید، ڈاکٹر مراد راس، عارف عباسی اور ڈاکٹر وسیم اختر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا گزشتہ چار سال سے ایسا ہی ہو رہا ہے اس پر سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔ سپیکر رانا محمد اقبال نے پارلیمانی سیکرٹری چوہدری زاہد اکرم کو کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ ایکشن کر کے مجھے بتایا جائے۔ پارلیمانی سیکرٹری زاہد اکرم نے کہا کہ محکمے کی جانب سے موصول ہونے والے جوابات غیر تسلی بخش تھے اس لیے واپس بھجوا دیا۔ سپیکر نے کہا ان سوالات کو میری رولنگ لگا کر چیف سیکرٹری کو ارسال کیا جائے ۔ اس موقع پر محمود الرشید نے کہا کہ یہ اسمبلی کی بے توقیری ہے ،ایوان کو اہمیت نہ دینا ایک مذاق بن گیاہے ، قائد ایوان اسمبلی میں گاہے بگاہے آیا کریں تو سب وقت پر آئیں گے ۔سرکاری محکمے بے حس ہو چکے ہیں ، سوالات کا جواب نہ دینا معمول بن گیا ہے ، جن سوالات کے جوابات دیئے جاتے ہیں وہ بھی غیر تسلی بخش ہوتے ہیں ۔ پارلیمانی سیکرٹری نے خود اعتراف کیا ہے کہ جوابات غیر تسلی بخش ہیں ، اس سے گڈ گورننس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ہمیں اس پر شدید اعتراض ہے اس کی تحقیقات کی جائے ۔وزراءاور قائد ایوان جمہوریت کی بہت باتیں کرتے ہیں لیکن ہمیں بتایا جائے کہ جمہوریت کہاں ہے ،سب ایڈہاک عزم پر چل رہا ہے ، اس سے زیادہ ایوان کی تذلیل نہیں ہو سکتی کہ چار سال پرانے سوالات کے جوابات نہیں دیئے گئے ۔ اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کہا سوالات کے جواب غیر تسلی بخش تھے تو جوابات واپس بھجوانے کی بجائے متعلقہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے تھی ۔ صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کہا کہ یہ تشویشناک بات ہے ، پارلیمانی سیکرٹری نے بھی کہا ہے کہ جوابات غیر تسلی بخش ہیں یہ اپوزیشن کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ایوان کا مسئلہ ہے ہم اس پر اکٹھے ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے اپنے محکمے کی فیس سیونگ کی کوشش کی ہے ، محکمے میں بہت گھپلے ہیں اسی لیے جوابات نہیں دیئے گئے ۔ سپیکر نے کہا کہ دو سوالات کے جوابات ہیں ان کو دیکھ لیتے ہیں ۔ انہوں نے اشرف علی انصاری کا نام پکارا کہ وہ اپنا سوال پڑھیں ۔ اسپیکر کو بتایا گیا کہ وہ ایوان میں نہیں ہیں جس پر ان کا سوال ملتوی کر دیا گیا ۔ملک محمد ارشد نے ایجنڈے پر موجود اپنے سوال پر ضمنی سوال کیا جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے جواب دینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس اس کا جواب نہیں ۔ جس پر سپیکر نے ملک محمد ارشد کا سوال بھی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا حکم دیدیا۔ اس موقع پر ملک محمد ارشد نے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے کہا 90فیصد سوالات کے جوابات نہیں آتے لیکن اصل صورتحال یہ ہے 95 فیصد سوالوں کے جواب نہیںآتے ، چار سال پہلے کے سوالوں کے جوابات نہیں دیئے گئے ۔ اسی دوران اپوزیشن رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی جائیں ، پانچ منٹ بعد دوبارہ گنتی کرائی گئی تو کورم پورا نہیں تھا جس پر سپیکر نے اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کر دیا ۔ 1بج کر 15منٹ پر اجلاس دوبارہ شروع ہوا لیکن پھر بھی کورم پورا نہیں تھا جس پر سپیکر نے اجلاس آج صبح 9بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔