سری نگر(کے پی آئی+آن لائن+صباح نیوز) جنوبی کشمےر مےں نامعلوم افراد نے اےک سکول ٹےچر اور اےک پولےس اہلکار کو قتل کر دےا ۔ شوپیاں کے ایک گاﺅں کیلر گتی پورہ میں اعجاز احمد لون نامی سکول ٹےچر کو اغوا کے بعد قتل کرکے نعش نہر کے کنارے کھیل کے ایک چھوٹے سے میدان مےں پھےنک دی گئی ۔گاترو ترال میں مسلح افراد نے ایس پی او کو گولیوں سے بھون دیا۔ خواتےن کے بال کاٹنے کے مزےد5 واقعات رونما ہوئے ہےں۔ ان واقعات کے خلاف مظاہرے جاری ہیں ۔ادھر اوڑی میں خواتین کے بال کاٹنے کے خلاف ہڑتال رہی۔ضلع شوپیاں کے کئی علاقوں میں فورسز نے انکے گھروں پر حملے شروع کر دیئے ہےں درجنوں گھروں پر چھاپوں کے دوران زبردست توڑ پھوڑ اور مکینوں کی بے تحاشا مارپیٹ کی اور عسکرےت پسندوں کے کئی رشتہ داروں کو گرفتار کرلیا جن میں بھائی اور والد بھی شامل ہیں۔ واقعہ کے بعد کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ عادل ، نذیر احمد ملک زبیر احمد وانی اور بابا کھدر میں عبید احمد ملہ نامی مجاہد کے گھروں میں بھارتی فوجی داخل ہوئے۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھارت اور کشمیر کی جیلو ں میںغیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوں کی حالت زار پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی کشمیری گزشتہ کئی دہائیوں سے جیلوں میں نظربند ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انسانی حقوق کمشن نے جموںکی کوٹ بھلوال جیل میں نظربندوں کے ساتھ ظلم وتشدداور غیر انسانی سلوک برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنانے کی اطلاعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس سربراہ ، ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ بھلوال جیل کو ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کاحکم جاری کیا ہے ۔ ایک مقامی اخبار نے بھلوال جیل کے ابو غریب قید خانے میں تبدیل ہونے کی خبر دی تھیمظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ”چوٹیاں کاٹنا بند کرو اور خواتین کے تقدس پر حملے ناقابل برداشت ہیں “جیسے نعرے درج تھے ۔ مظاہرین کا کہناتھا کہ چوٹیاں کاٹنا کشمیریوںکواپنی جدوجہد آزادی سے دستبردار کرنے کی ایک سازش ہے ۔ پولیس اہلکاروںنے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ۔ جموںوکشمیر ماس موومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی کی قیادت میں پریس کالونی سرینگر میں بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ۔ بال کاٹنے میں ملوث ایک سپیشل پولیس آفیسر کو پکڑ کر اسے زدو کوب کیا گیا۔ دریںاثنا سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اورمحمدیاسین ملک پر مشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کشمیری خواتین کی چٹیا کاٹنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کشمیریوں کی عزت و حرمت پر براہ راست حملہ ہے جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مائیں، بہنیںاور بیٹیاں نادیدہ دشمن کیطرف سے حملوں کی زد میں ہیں جبکہ کٹھ پتلی حکومت اس پر بالکل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ احتجاجی مہم چلانے کا اعلان کردیا