درحقیقت سرزمین پاکستان کے دوبڑے مسائل ہیں، اوّل بڑھتی آبادی اور دوئم بڑھتی کرپشن ہے جنہوںنے مُلک کوتوانائی سمیت دوسرے بحرانوں سے دوچار کیا ہوا ہے ستر سال سے کسی نے اِنہیں کنٹرول کرنے کی مہم نہیں چلائی ۔ ماضی میں جتنے بھی سِول یا آمرحکمرا ن آتے رہے ،کسی نے بھی اِن مسائل کا دائمی حل تلاش کرنے کی سعی نہیںکی ہے ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ یہ دونوں ہی مسائل رفتہ رفتہ جڑ پکڑ تے گئے اور آج ایک کانٹے دار قدآور درخت کی طرح سر اُٹھا ئے کھڑے ہیں۔ اَب حالت یہ ہے کہ یہ دونوں جڑواں مسائل بائیس کروڑ عوام اور حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اداروں کے سربراہان کو چیلنج دے رہے ہیں ۔ آ ج ایک طرف مُلک میں اَمر بیل کی طرح پھیلتی کرپشن ہے تودوسری طرف تیزی سے بڑھتی آبادی ہے ۔ اقوام متحدہ کے ادارے یواین فنڈ فارپاپولیشن نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کی آبادی کی جائزہ رپورٹ پیش کردی ہے ، جس کے مطابق پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑامُلک ہے جس کی آبادی بیس کروڑ ستر لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی کی شرح نموسالانہ24فیصد ہے ، زچہ کی اموات کی شرح ایک لاکھ میں 178ہے ، جبکہ اِسی رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ عالمی سطح پر چھوٹے خاندانوں کا رجحان بڑھ رہاہے رپورٹ میں ساتھ ہی یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیاہے کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ سے معاشرتی ترقی متاثر اور لوگوں کے معیاری زندگی سمیت معیشت ، ماحول ، صحت اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔جس طرح پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اگر اِس کی رفتاریوں ہی رہی تو بہت جلد پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا یا تیسرا بڑا مُلک بن جائے گا۔غرض یہ کہ آج بھی اگر ہمارے حکمران سیاستدان اور اداروں کے سربراہان خود سے اِن مسائل کو کنٹرول کرنے کے لئے سنجیدہ ہوتے ہیںتو عین ممکن ہے کہ مُلک کو اِن سے بچایاجاسکتاہے ورنہ 2025تک مُلک کا شمار اخلاقی ،سیاسی ، اقتصادی اور سماجی لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ تباہ حال ممالک کی اوّل صف میں ہوجائے گا۔گرچہ،آج زیادہ نہیں تو کسی حد تک سیاسی طورپر ہی سہی وزیراعظم عمران خان مُلک سے کرپشن اور لوٹ مار کے خاتمے کے لئے اپنی حکومت کے اوّل روز سے ہی متحرک ہیں۔وہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اپنی کابینہ اور صوبائی حکومتوں کے ہمراہ اپنی نوزائیدہ دوماہ کی حکومت میں جو اقدامات کررہے ہیں وہ بھی سب کے سا منے ہیں۔مگر دوسری طرف مُلک پرستر سال سے باریاں لگا کر قابض رہنے والے وہ سیاسی کھلاڑی بھی ہیں۔ جنہوں نے جمہوراور جمہوریت کی آڑ میں مُلک پر حکمرانی کی ہے اور جمہوراور جمہوریت کے لبادے میں خود کو عوام کا خیر خواہ بنا کر پیش کرکے قومی خزانے کو اپنے ذاتی ، خاندانی اور سیاسی مفادا ت کے لئے بیدریغ استعمال کیا اور سوئس، دبئی، لندن کے بینکوں میں اربوں ڈالرز رکھے ہوئے ہیں۔ آج یہ لوگ قانون کا دائرہ اپنے گرد تنگ ہوتے دیکھ کر اور احتساب اداروں کے شکنجے کو اپنی جانب تیزی سے بڑھتا دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور وزیر اعظم اور ان کی حکومت کے خلاف صف آراء ہوگئے ہیں ۔مُلک سے کرپشن کے جڑ سے اُکھاڑپھینکنے کا عزم لئے وفاقی حکومت کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے منی لانڈرنگ روکنے کے لئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کرلیاہے اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔ وزیراعظم عمران خان جس طرح مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کمر بستہ ہیں۔ اِسی طرح آج اِنہیں مُلک میں بڑھتی آبادی کے تناسب کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ کرپشن کا خاتمہ ہوسکے ۔
مُلک کے دوبڑے مسائل بڑھتی کرپشن اور بڑھتی آبادی.!!
Oct 20, 2018