سری نگر(کے پی آئی) شمالی کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوج نے 5 کشمیری نوجوانوں کو درانداز قرار دے کرشہید کر دیا ہے۔ بارہ مولا ضلع میں اوڑی سیکٹر کے بونیار علاقے میں فوج نے تلاشی آپریشن کیا۔ اس دوران نوجوانوں کو گولی ماری گئی۔ ایس ایس بارہمولہ امتیاز حسین کے مطابق بونیار میں 5 نوجوان فوج سے مقابلے میں مارے گئے۔ ان کی شناخت ابھی نہیں ہو سکی۔ ادھر سری نگر میں بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے میڈیا کو بتاےا کہ اوڑی سیکٹر میں دراندازی کی کوشش میں 3 نامعلوم عسکرےت پسند مارے گئے ان سے گولہ بارود بھی ملا ہے۔ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے علاقے ٹہاب میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں بھارتی فوج کی اےک گاڑی تباہ جبکہ 7اہلکار زخمی ہو گئے۔ ادھر بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادتوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کے روز زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر مکمل ہڑتال بھی کی گئی۔ خانیار میں ناکہ بندی کے بیچ نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیاجس کے دوران فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے ساتھ ہی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا۔ فورسز نے مطاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ ضلع پلوامہ میں ہزاروں لوگوں نے کرفیوجیسی پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا تازہ شکار ہونے والے نوجوان شہید شوکت احمد بٹ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بھارتی فورسز نے شہید نوجوان کی نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کیلئے انکے آبائی گاﺅں پدگام پورہ کی طرف جانے والے تمام راستے سیل کررکھے تھے۔ شہید نوجوان کو بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیاگیا۔ مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور مولانا عباس انصاری نے بھارتی فورسز کی جانب سے صحافیوں کی مارپیٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اس وقت لاقانونیت کی انتہا ہے۔حریت رہنما ﺅںنے حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی موجودہ صورتحال کا سنگین نوٹس لیتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام کو بھارت سے آزاد کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ حریت کانفرنس گ کے رہنما اور تحریک وحدت اسلامی کے چیئرمین نثار حسین راتھر کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا ہے۔ قابض انتظامیہ نے بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سرینگر میں پابندیاں نافذ کر دیں۔ مظاہرے روکنے کیلئے شہر میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے ۔ انتظامیہ نے طلباءکو مظاہروں سے روکنے کیلئے سرینگر میں تعلیمی ادارے بھی بند رکھنے کے احکامات دئیے گئے۔ کشمیر یونیورسٹی سرینگر میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ معطل کیا گیا۔
کشمیر