اُس روز ناصر باغ لاہور میں صبح سے فضا شبنمی تھی۔ پاکستان بھر اور خاص طور پر پنجاب کے مختلف حصوں سے 100 سے زائد خانقاہوں کے مشائخ اور دینی مدارس کے مفتی اور علمائے کرام نے شام کواُس عظیم الشان اجتماع کو رونق بخشی جس کا اہتمام مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان نے کیا تھا۔ لاہور کے اہم روحانی مراکز سے عاشقان رسولؐ کے قافلے شام ڈھلے ناصر باغ کی طرف روانہ ہوئے تھے اور ان روحانی مراکز سے ایک مرکز ڈی ایچ اے لاہور میں پیر اسرارلحق کا آستانہ فخری نظامی ہے جہاں ہم نے پیر سید حبیب عرفانی سمیت مختلف بزرگ ہستیوں کو جمع ہوتے دیکھا۔ جس جلسہ گاہ میں اتنی خانقاہوں سے وابستہ صاحبان حال و قال جمع ہوں اور جو انٹرنیشنل عزت رسولؐ کانفرنس کے نام سے سجی ہوں وہاں کی کیفیت کا اندازہ لگانا مشکل ہیں۔ کانفرنس کی صدارت مرکزی جماعت اہل سنت کے امیر پیر عبدالخالق قادری نے کی۔ سید احسان گیلانی اور قاضی عبدالغفار قادری نے جچے تلے انداز میں نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ آقائے دو جہاں سے محبت کااظہار کرنے والوں میں صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور سید سعیدالحسن گیلانی، پیر سید محمد عرفان مشہدی، دیوان احمد مسعود چشتی، پیر سید حبیب عرفانی، پیر نصر المحمود تونسوی، پیر نجم مہاروی پیر ظفر اقبال عابد پیر ارشد حسین گردیزی، پیر ابوبکر شرقپوری، پیر سید مظفر حسین شاہ کے ساتھ بغداد شریف سے شیخ محمد لطیف الحسینی القادری، برطانیہ سے علامہ عبدالقاد، خضدار سے پیر شجاع الحق ہاشمی کانفرنس کے صدر اور جماعت کے امیر پیر عبدالخالق قادری شامل تھی۔ تقاریر کا حاصل یہ تھا کہ کبھی بھی قانون ناموس رسالت کے قوانین میں کسی تبدیلی کوکسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ کشمیر کے موجودہ حالات میں عوام کے مدرسوں کے مذہبی جذبے کو سیاسی مقصد کے لئے استعمال کرنا ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ وطن عزیز میں اقلیتیں محفوظ ہیں اور خوش ہیں۔ جو مٹھی بھر عناصر اپنے انفرادی کردار سے ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ان کے خلاف حکومت کو سخت اقدمات کرنا چاہیں۔ پاکستان حضورؐ کے عاشقوں کا مرکز ہے اور عاشقان رسولؐ کہیں بھی ہوں کسی حال میں بھی ہوں ان کا دل حضورؐ کی محبت سے روشن رہتا ہے اور اس محبت کو کوئی کم نہیں کر سکتا۔ خانقاہیں دین اسلام کی مضبوط ترین فورس کا درجہ رکھتی ہیں۔ بلاشبہ یہ فورس ایک بڑی طاقت ہے آستانہ فخری نظامی کے پیر اسرارالحق کا کہنا تھا کہ مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان سے وابستہ تمام خانقاہیں اور ان خانقاہوں سے وابستہ کروڑوں عقیدت مند اپنے مرشدوں کے اشارہ ابرو کے منتظر رہتے ہیں اور چونکہ ان تمام خانقاہوں کی بنیاد کا پس منظر عشق رسولؐ ہے اس لئے اس مثالی عشق کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ خانقاہوں نے اپنے لائحہ عمل کو بھی بدلا ہے اور اب علامہ اقبال کے فرمودات کی روشنی میں خانقا ہوں کی روحانی قیادت اپنے ان گنت مریدوں کے ساتھ خانقاہوں سے نکل کر رسم شبیری ادا کرنے کی تمنا دل میں لئے ہوئے ہیں۔ ناصر باغ سے اس اجتماع کا پورا مزاج پیر اسرارالحق کے مؤقف کا آئنہ دار تھا۔ تمام مقررین نے دینی مدارس اور دینی جذبے کے خالصتاً حضور کی تعلیمات اور ہدایات کے دائرے میں رکھنے پر زور دیا۔ ہر آواز پاکستان کی محبت کے لئے بلند ہوئی اور ہر نعرہ حضورؐ سے محبت اور آپ کی عزت و ناموس پر قربان ہونے کے حوالے سے بلند ہوا۔ بعض مقررین کے بقول سچ بھی یہی ہے۔ کہ یہ وقت پاکستان کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کا ہے۔ بھارت سمیت مختلف پاکستان دشمن طاقتوں نے جس طرح وطن عزیز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی سازشیں شروع کر رکھی ہیں۔ اور بھارت انتہا پسند قیادت جس طرح کھلم کھلا زبانی اور عملی طور پر پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کے لئے مشرق سے مغرب تک سازشوں میں مصروف ہے۔ مودی کے پانی روکنے اور پاکستان کو بنجر بنانے کے عملی اقدامات میں تیزی۔ کشمیر کو عملی طور پر ہڑپ کرنے لداخ کو اپنے مرکز کے تحت کرنے، عالمی مالیاتی فورم پر پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے سمیت ہر طرح کے اقدامات کر رہا ہے اس پس منظر میں پاکستان بلاوجہ سیاسی طور پر عوام استحکام سے دوچار کرنے اور سابق حکمرانوں کے اشارے اور مالی سہارے سے لوگوں کے دینی جذبے کو خاص مقصد کے لئے استعمال کرنے کا اقدام بالواسطہ اغیار کی مدد کی سازش ہی ہے اور مرکزی جماعت اہل سنت سمیت تمام مثبت اور حب الوطنی پر مبنی سوچ رکھنے والی قوتیں سازش کے مقابلے میں آن کھڑی ہوئی ہیں تو یہ اچھے مستقبل کے لئے یقیناً امید افزا ہے۔
نکل کر خانقا ہوں سے ادا کر رسم شبیری
Oct 20, 2019