پارلیمنٹ کے باہر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری ’’سیاسی جنگ ‘‘ پارلیمنٹ کے اندر داخل ہو گئی ہے۔ اپوزیشن نے پارلیمان کا اجلاس نہ چلنے دینے کی حکمت عملی اختیار کر لی ہے۔ جمعہ کو بھی قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا تھا پیر کو بھی اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں چلنے دیا حکومت، سپیکر اسد قیصر نے ایجنڈے پر کاروائی کے بغیر ہی قومی اسمبلی کا اجلاس آج (منگل) شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ پیر سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماء کیپٹن(ر) صفدر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور کہا ہے کہ جب صوبائی حکومت یہ کہے کہ اسے اس بات کا علم نہیں تھا تو یہ صوبائی خودمختاری پر ایک اور شب خون مارا گیا ہے، چادر اور چار دیواری کی عزت کو پامال کیا گیا ہے، جبکہ حکومتی سینیٹرز نے کہا ہے کہ قائد اعظم کے مزار پر جو ہلڑ بازی ہوئی، قوم کا سر ندامت سے جھک گیا ہے، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ کراچی میں اپوزیشن کا جلسہ ہوا، کیپٹن (ر) صفدر کو ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر گرفتار کیا گیا ۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں، اس موقع پر قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے ترکی بہ ترکی جواب دیا سینیٹر شیری رحمنٰ نے کہا کہ حکومت ٹانگیں کانپ رہی ہیں، ہمارے جلسے پر امن ہیں، حکومت شرم کرے حیا کرے۔ وفاقی وزیر برائے انسداد منشیات اعظم خان سواتی نے کہا کہ محترمہ نے اونچی آواز سے بات کی ہے اس سے حقائق تبدیل نہیں ہو سکتے۔ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کیپٹن (ر) صفدرکی گرفتاری کی سختی سے مذمت کی اور کہا کہ جس طریقے سے صبح کے وقت کمرے کے تالے کو توڑاگیا ان کو گرفتار کیا گیا اس سے ایک بار پھر ضیا ء الحق کے دور کی یاد تازہ ہوگئی مسلم لیگ(ن) کے مشاہد اللہ خان نے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے پروڈکشن آرڈر سے متعلق وزیراعظم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے میں لوگ بتیاں دیکھنے آئے تھے، ہم آپ کے جلسے کو انجوائے کر رہے ہیں، جے یو آئی کے مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا ان ہی کی غلطی تھی کیوں مزار پر گئے کیوں نعرے بازی کی۔
اپوزیشن نے ’’کھیڈاں گے نہ کھیڈن دیواں گے‘‘ کی پالیسی اپنا لی
Oct 20, 2020