اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سٹینڈنگ کمیٹی برائے توانائی (پاور ڈویژن) کا گیارہواں اجلاس رکن قومی اسمبلی چودھری سالک حسین کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایجنڈا سرکولیٹ کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کی وزارت ملک کے دور دراز علاقوں میں بجلی چوری روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں باقاعدہ ایک سسٹم کے تحت کام کیا جا رہا ہے۔ عمر ایوب نے بتایا کہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے گزشتہ دو برس سے مہم جاری ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان پینل کوڈ ترمیمی بل 2019 ء کے تحت گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسر کو بھی اختیار ہوگا کہ وہ اس سلسلے میں قانونی کارروائی کر سکے گا۔ وزیر توانائی نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ بجلی چوری کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے بل کو سراہا لیکن اسے کمیٹی کے ممبران کی درخواست پر آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ کمیٹی نے ٹیرف طے کرنے کے طریق کار پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے نیپرا سے کہا کہ وہ طریق کار کو تحریری طور پر پیش کرے۔ عمر ایوب نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ موجودہ حکومت کیلئے سرکلر ڈیٹ میں بجٹ کے بغیر دی جانیوالی سبسڈیز بڑی تشویش کا باعث ہیں چنانچہ اس مسئلہ کو یکساں ٹیرف کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے اور صارفین سے سرچارج جمع کرنے کا اختیار ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو دیا جائے۔ چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی چودھری سالک حسین نے رائے ظاہر کی کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کو کمیٹی کیساتھ شیئر کیا جائے۔ انہوں نے مزید رائے ظاہر کی کہ قانون سازی کے ذریعے سے جو سرچارج عائد کیا گیا ہے اس کا کوئی جواز نہیں۔ چنانچہ وزارت کو اسے منطقی بنانا ہوگا۔