کیپٹن (ر) صفدر گرفتار، ضمانت پر رہا، ہم نے نے نہیں پکڑا: سندھ حکومت

Oct 20, 2020

اسلام آباد‘ کراچی (نوائے وقت رپورٹ‘ ایجنسیاں) پولیس نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز  کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر کو کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کرلیا۔ بعدازاں عدالت نے ضمانت پر کیپٹن (ر) صفدر کو رہا کر دیا۔ اس حوالے سے مریم نواز نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ پولیس نے کراچی کے اس ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑا جہاں  وہ اپنے شوہر کے ساتھ ٹھہری ہوئی تھیں اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو گرفتار کرلیا۔ مریم نواز نے کہا کہ جب پولیس اہلکار زبردستی اندر گھسے تو وہ کمرے میں سو رہی تھیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شہری وقاص کی مدعیت میں مقدمہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اور دیگر 200 نامعلوم افراد کے خلاف قائد اعظم مزار پروٹیکشن اینڈ مینٹیننس آرڈیننس 1971ء کی دفعات 8,6 اور 10 جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506 بی کے تحت درج کیا گیا۔ ایف آئی آر میں مدعی نے دعویٰ کیاکہ کیپٹن (ر) صفدر اور ان کے 200 ساتھیوں نے مزار قائد پر ہنگامہ کر کے مزار کا تقدس پامال‘ قبر کی بے حرمتی کی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی۔ صوبائی وزیر تعلیم سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سندھ حکومت کی ہدایات پر نہیں ہوئی۔ ٹوئٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کیپٹن صفدر کو گرفتار نہیں کیا۔ کیپٹن (ر) صفدر کو جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا تو وہاں شدید بدنظمی پیدا ہو گئی۔ کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے وکلاء آمنے سامنے آ گئے۔ بیشتر وکلاء کمرہ عدالت کی کرسیوں پرکھڑے ہو گئے۔ کمرہ عدالت میں وکلاء اور کارکنوں نے نعرے بازی کی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منظور کر لی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے ایک لاکھ روپے زرضمانت نقد عدالت میں جمع کرا دیئے۔ کیپٹن (ر) صفدر ضمانت کے بعد عدالت سے روانہ ہو گئے۔ کیپٹن (ر) صفدر نے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزار قائد پر کھڑے ہو کر وعدہ کیا ووٹ کو عزت دلائیں گے۔ جھوٹے مقدمات ہمارا راستہ نہیں روک سکتے۔ ہم ریاست کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد کہا کہ قریبی لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور ان کے کمرے کا دروازہ توڑا گیا، کیا ہمارے معاشرے میں کسی خاتون کی یہ حرمت ہے۔ ہم کس منہ سے کہیں گے کہ ہم ایک مہذب قوم ہیں۔ اس طرح تو مفتوح قوم کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس نے اپنے گھر میں کوئی بھی اقدام سے انکار کیا تو انہیں اغوا کیا گیا، انہیں یرغمال رکھ کر ان سے زبردستی ایک ایف آئی آر درج کرلی۔ جبر اور ظلم کی حکومت جو خود کو کسی آئین اور قانون کا پابند نہیں سمجھتی۔ جو حرکت کی گئی ہے وہ بدمعاشی ہے۔ پی ڈی ایم وجود میں آ چکی ہے، تحریک چل پڑی ہے اور جلسوں میں عوام کی شرکت دیدنی ہے۔ اب ان حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں‘ یہ حرکتیں اسی وقت ہوتی ہیں‘ چیونٹی کے جب مرنے اور ہلاک ہونے کا وقت آتا ہے تو اس کے پر نکل آتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایک سازش کے تحت صوبہ سندھ میں یہ حرکت کروائی گئی، کہ یہاں پر حکومت پی پی پی کی ہے اس طرح پی ڈی ایم اور پی پی پی کے درمیان، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان بداعتمادی پیدا ہوجائے گی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن صفدر کی گرفتاری اور اس کے بعد عدالت پیشی کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا اہم اجلاس ہوا۔  اجلاس میں مریم نواز، اختر مینگل، میاں افتخار، اویس نورانی، راجہ پرویز اشرف، پرویز رشید، مریم اورنگزیب اور راشد محمود سومرو سمیت دیگر رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ  قائداعظم کے مزار پر ان کے فرمودات کو دہرانا کون سا گناہ ہے؟۔ فاطمہ جناح سے نواز شریف تک سب کو غدار قرار دیا گیا۔ حکومت نے ہمارا کام آسان کردیا اور ہمیں قوم کو بتانے کا موقع دیا کہ نواز شریف سچ کہتے ہیں۔ قریبی رشتوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی بجائے ہمت ہے تو مجھے گرفتار کرو۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم دھمکیوں سے مرعوب ہوجائیں گے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ کراچی میں صفدر کی گرفتاری کا مقصد پی پی اور ن لیگ میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ صفدر کو پہلے سے دھکیاں مل رہی تھیں کہ آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔ کیپٹن صفدر کیخلاف کیس کا مدعی دہشتگردی کیس میں اشتہاری ہے۔ تمام مقدمات میں ایک جیسے مدعی کیوں ہوتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فون کرکے کہاکہ ہم شرمندہ ہیں۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے فون پر کہا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری میرے لیے باعث صدمہ ہے، انہیں جس طرح گرفتار کیا گیا وہ سندھ کی روایات کے خلاف ہے۔ صفدر کی گرفتاری کے حوالے سے  بے خبر رکھا گیا۔ اور پولیس پر دباؤ ڈال کر کیپٹن صفدر کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا۔ آج جو حرکت کی گئی ہے وہ بدمعاشی ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما راجا پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدرکی گرفتاری پر ہم سب دکھی ہیں، ان کی گرفتاری شرمناک حرکت ہے۔ اس سارے عمل سے وزیراعلیٰ سندھ کو  بھی لاعلم رکھا گیا۔ ترجمان بلاول ہاؤس کے مطابق صدر پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں موجودہ ملکی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، اور دونوں رہنماؤں نے رکاوٹوں کے باوجود جمہوریت کے استحکام کی جدوجہد کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے مریم نوازسے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اورسندھ حکومت کوگرفتاری کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وزیراعلٰی سندھ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ واقعے کی مکمل تحقیقات ہوں۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری کے لیے سندھ پولیس پر دباؤ ڈالا گیا اور ریاست نے ایک سٹنگ آپریشن کیا۔  کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی دہشت گردی ہے اور اگر ہم آج اس کی مذمت نہیں کریں گے تو کل ہم سب کو اس سے گزرنا پڑے گا۔ ہم ڈرنے والے نہیں یہ جو مرضی کرلیں۔ ہم بہت عرصے سے سوچ رہے تھے کہ یہ کیسے ردعمل دیں گے اور ہم نے کل رات کو یہ دیکھ لیا۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اپنے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ پی آئی اے کی پرواز پی کے 306 کے ذریعے لاہور پہنچ گئیں۔ لاہور ائرپورٹ پر کارکنوں نے ان کا استقبال کیا۔ سندھ پولیس نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف کارروائی قانون کے مطابق  کی گئی۔ سندھ پولیس کی جانب سے پہلی مرتبہ ٹوئٹر پر خبر جاری کی گئی تھی۔ 

سلام آباد‘ کراچی‘ ملتان (وقائع نگار خصوصی‘ نیوز رپورٹر‘ نامہ نگار) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور بحری امور کے وفاقی وزیر علی زیدی نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایف آئی درج کرنے کے لئے سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو اغوا کرکے ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کیا گیا۔ علی زیدی نے ٹوئٹر پر کہا کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے بکواس بیانیہ پیش کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں بتایا کہ آئی جی کو اغوا کیا اور ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو وزیراعلیٰ سندھ کو چاہئے کہ وہ آئی جی سندھ  کو فوری برطرف کریں  یا اپنے ہی احکامات کی تعمیل کے بعد خود سے استعفیٰ دے دیں۔ علی زیدی نے سوال کیا کہ اگر کسی مجرم کی گرفتاری ریاستی  دہشتگردی ہے تو شہباز شریف کے تحت پولیس نے ماڈل ٹائون کا قتل عام کیا تھا۔ جب حاملہ خواتین بچوں اور بزرگوں پر براہ راست فائرنگ کی گئی تھی، کیا وہ تربیتی مشق تھی؟۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ میڈیا اور حزب اختلاف کے کچھ عناصر اس مسئلے کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کیپٹن (ر)  صفدرکی گرفتاری پر مریم نواز سے سوال کیا ہے کہ مریم نواز سندھ پولیس ان دنوں آپ کے حلیف بلاول بھٹو زرداری کے مکمل اور براہ راست کنٹرول میں ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ یا تو آپ کے شوہر کی گرفتاری آپ نے اور آپ کے نئے اتحادی نے پبلسٹی سٹنٹ کی خاطر کروائی، یا آپ ایک دوسرے کے خلاف کام کر رہے ہیں، آپ بتائیں ان میں کون سی بات سچ ہے؟۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی پہلی وکٹ دوسرے  ہی اوور میں گر گئی۔ ابھی تو مزید وکٹیں گرنا باقی ہیں۔ نواز شریف نے کراچی جلسے میں خطاب نہ کیا۔ ٹوئٹر پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کراچی جلسے میں خطاب نہ کرنا اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ پی ڈی ایم کو نواز شریف قبول نہیں۔ وفاقی وزیر سائنس  و ٹیکنالوجی چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان بدعنوان رہنماؤں کو این آر او نہیں دینگے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا کیپٹن صفدر کی گرفتاری کا عمل قانون کے احترام کا بیانیہ ہے۔ قائد کے مزار پر نعرے بازی اور غیر سنجیدہ طرز عمل قانون کے خلاف ہے سزا ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ یہ کھاتے پاکستان کا لوٹتے پاکستان کو اور کام پاکستان کے خلاف کرتے ہیں۔ اداروں کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہئے۔ معاون خصوصی زلفی بخاری نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کو آصف زرداری کی چال قرار دے دیا ہے اور کہا یہ دونوں جماعتیں چاہتی ہیں سیاست اور حکمرانی کا کھیل چلتا رہے ۔ ٹوئٹر پر مریم نواز اور بلاول بھٹو کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ کہہ رہے ہیں آئیے مک مکا پر اتفاق کرتے ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار  کہا  اداروں کے خلاف مریم کا بیانیہ جلسوں کی طرح بری طرح ناکام ہو گیا۔ اپنے بیان میں انہوں  نے کہاکہ  مریم کی تقریر کم والد کی بے روزگاری کا ماتم زیادہ تھا۔ مریم نے کہا جو بزدل ہے وہ ہٹ جائے، جو بزدل تھا وہ تو لندن بھاگ گیا۔ خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے والا ٹولہ پہلی بار قانون کی گرفت میں آیا ہے۔ آپ کی مزید چیخیں نکلیں گی کیونکہ این آر او کا ہر راستہ بند ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے سندھ پولیس کو کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کر کے قانون کی پاسداری کو یقینی بنانے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ اپنے ٹویٹ میں شفقت محمود نے کہا کہ انہیں یہ توقع نہیں تھی لیکن انہیں اس بات پر انتہائی خوشی ہے کہ سندھ پولیس نے قانون کی عملداری کو یقینی بنایا اور کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیان میں کہا ہے کہ کسی کو مزار قائد کی بے حرمتی نہیں کرنے دیں گے۔ مریم نواز نے مزار قائد کی بے حرمتی کی۔ نواز شریف نے عدالت عظمیٰ پر حملہ کیا۔ باپ بیٹی ریاستی اداروں پر حملوں کے مرتکب ہوئے۔ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی کی آڑ میں حکومت سے رعایت لینے کی کوشش کی۔ حکومت کی جانب سے دوٹوک انکار پر اپوزیشن عوام میں افراتفری پھیلانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مانتے ہیں کہ مہنگائی ہے لیکن کنٹرول کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔
 

مزیدخبریں