پاکستان کو ان دنوں ایک بڑی خوشخبری ملی ہے اور ایسے وقت میں ملی ہے جب ہمارے دشمن اور ان کے ملکی ایجنٹ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں ۔ خوش خبری یہ ہے کہ پاکستان نے یو این او کے اندر ایک اہم ترین کا میابی حاصل کی ہے اور بڑا معرکہ سر کیا ہے۔ انسانی حقوق کونسل کے لئے ہر تین سال بعد الیکشن ہوتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ یعنی 169 ووٹ لئے اور کامیابی حاصل کی۔یہ کامیابی اس وقت اور اہم ہو جاتی ہے جب پاکستان کو بدنام کر نے کی سر توڑ کوشش کی جا رہی تھی کہ یہاں بلوچستان اور بعض پس ماندہ علاقوں کے حقوق تلف کئے جا رہے ہیں اور بھارت نے تو بلوچستان لبریشن ا ٓرمی کو باقاعدہ دہشت گردی کے لئے لانچ کر رکھا ہے اور خود ہمارے بلوچ لیڈر بھی یہ کہتے نہیں تھکتے کہ پاکستان نے بعض علاقوںکے حقوق غصب کر رکھے ہیں اور بنیا دی انسانی حقوق کو جگہ جگہ پامال کیا جا رہا ہے۔، عالمی ادارے میں پاکستان کوسب سے زیادہ ووٹ ملنے اورتین سال کے لئے انسانی حقوق کونسل کی ممبر شپ حاصل ہونے سے ان پرو پیگنڈہ بازوں کے منہ پہ زور دار تھپڑ رسید کیا گیا ہے۔
ہمارے کئی شوقیہ تجزیہ کاربھی دہائی دیتے نہیں تھکتے تھے کہ پاکستان کی تو کوئی خارجہ پالیسی ہی نہیں اور اس کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر اپنے دوستوں سے محروم ہو رہا ہے۔ کوئی کہتا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی تو جی ایچ کوی چلا رہا ہے جس کی و جہ سے جمہوریت پسند ممالک پاکستان سے بد دل ہوگئے ہیںا ور پاکستان عالمی برادری میں نکو بنا ہوا ہے۔ اب ان سب کے منہ بند ہو جانے چاہئیں۔
پروپیگنڈہ تو یہ بھی تھا کہ عمران حکو مت نااہل اور نالائق ہے اور اسے گورننس کی ابجد بھی نہیں آتی ۔ اندرونی محاذ پر بھی حکومت کو ناکامیوں کاسامنا ہے ا ور بیرونی محاذ پر پاکستان کو کوئی ملک بھی خاطر میں نہیںلاتا۔ اب اس پروپیگنڈے کے غبارے سے ہو انکل گئی اور ثابت ہو گیا ہے کہ حکومت اہل بھی ہے ۔ گورننس بھی جانتی ہے اور سفارت کاری کا محاذ بھی سر کر سکتی ہے۔ اس کامیابی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں اب ایک عرصے کے بعد باقاعدہ وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے اور وہ بھی ایک تجربہ کار اور اپنے شعبے میں مہارت تامہ کا حامل شاہ محمود قریشی۔ میاںنواز شریف جو ان دنوں پاکستان اور اس کی حکومت اور اس کی مسلح افواج کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، وہ تو کبھی وزیر خارجہ مقرر نہیں کیا کرتے تھے اور یہ قلمدان اپنے پا س ہی رکھتے تھے تاکہ دنیا بھر کے سفارت کار صرف انہی سے رجوع کریں۔ اور بیرون ملک اپنے مالی مفادات کا تحفظ بآسانی کر سکیں۔
اب ذرا پاکستان کی حالیہ بڑی کامیابی کی تفصیل سنیئے۔193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 47 رکنی ہیومن رائٹس کونسل کے 15 نئے ممبروں کے لئے انتخابات کا انعقاد کیا ہے جس میں پاکستان کو ایشیاء پیسیفک گروپ کے 169 ووٹ ملے۔ یہ پانچویں مرتبہ ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کونسل کے لئے منتخب ہوا ہے - پہلی کامیابی 2006 میں اس وقت حاصل ہوئی جب کونسل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تشکیل دیا تھا۔تازہ رائے شماری میں پاکستان کوکامیابی کے لیے 97ووٹوں کی ضرورت تھی تاہم پاکستان کو 169 ووٹ ڈالے گئے۔جنرل اسمبلی میں انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعہ ہوا، جس کی سادہ اکثریت درکار تھی۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اس امر پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اہم انتخات میں پاکستان کی کامیابی بین الاقوامی برادری میں ملک کے اعلی مقام کی عکاس ہے،انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی دراصل وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ذاتی کوششوں،ماہرانہ ہنرمندی اور عالمی رہنماؤں سے رابطوںاور بیرون ملک پاکستان کے تمام مشنزاور اقوام متحدہ میں ملکی ٹیم کی شراکت کا نتیجہ ہے،انہوں نے کہاکہ میں خاص طور پر فرسٹ سیکریٹری جواد چٹھہ کا نام لینا چاہتا ہوں، جن کی خدمات کی سرشاری اور لاجواب کوششوں نے پاکستان کی اس شاندار کامیابی کو ممکن بنانے میں بہت مدد دی۔انہوں نے بتایا کہ مقابلہ صرف ایشین پیسیفک گروپ میں تھا، دوسرے گروپوں نے متفقہ امیدوار رکھے، کونسل میں ایشیاء پیسیفک کی چار نشستوں کے لئے پانچ امیدواروں نے مقابلہ کیا۔ پاکستان کے علاوہ چین، نیپال اور ازبکستان منتخب ہوئے ہیں،سعودی عرب کو رائے شماری میں 90 ووٹ ملے اور وہ رکن نہ بن سکا۔کونسل کے ممبر تین سال کی مدت کے لئے خدمات سرانجام دیتے ہیں اور وہ مسلسل دو بار خدمات انجام دینے کے بعد فوری طور پر دوبارہ انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوتے۔یہ کونسل اقوام متحدہ کے نظام کے اندر ایک ادارہ ہے جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کی نگرانی اور ان کے تحفظ اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے حالات سے نمٹنے اور ان سے متعلق سفارشات پیش کرنے کے لئے ذمہ دار ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئندہ تین سال کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب ہونا باعث اعزاز اور بڑی سفارتی کامیابی ہے، اس اہم فورم کی رکنیت عالمی برادری کے پاکستان پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار ہے۔ اپنے ٹویٹ میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ واضح ثبوت ہے کہ دنیا پاکستان کو انسانی حقوق کے تحفظ کا داعی اور پاسدار سمجھتی ہے۔
٭…٭…٭