اسلام آباد(نا مہ نگار) قومی اسمبلی میں حکومت نے بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے ٹروتھ اینڈ ری کنسلی ایشن کمیشن بنانے کی تجویز پیش کردی جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت سے ملنے والی لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے اور زیارت، خاران اور مستونگ کے واقعات کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کاجوڈیشل انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات کیوں تبدیل نہیں ہو رہے، وفاقی وزراء خواجہ آصف اور شیری رحمان نے کہا کہ 11،12سال قبل سوات میں جو کچھ ہوا، آج وہاں پر وہی سلسلہ ہو رہا ہے، اقتدار کی جنگ اس وقت ملک میں جاری ہے، اس اسمبلی نے آئینی طریقے سے ایک حکومت کو ہٹایا اور وہ شخص ریاست کو بلیک میل کر رہا ہے، اجلاس میںخواجہ آصف اپنی تقریر کے دوران بات چیت کرنے پر وفاقی وزیر شیری رحمن پر برس پڑے۔ خواجہ آصف نے سوال کیا کہ شیری رحمن صاحبہ آپ مجھے بات کرنے دیں گی؟۔ شیری رحمان نے جواب دیا کہ کوشش کرتی ہوں۔ جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ یہی تو آپ لوگوں کا رویہ ہے، اگر آپ کوئی بات کریں گی تو میں اپنے انداز میں جواب دینے پر مجبور ہوں گا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے اس وقت حکومت سے گزارش کی تھی کہ جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، پتہ نہیں یہ قوتیں چاہتی کیا ہیں، ہم وہاں پر نہیں جانا چاہتے جہاں پرہمیں دھکیلا جا رہا ہے، زیارت خاران اور مستونگ کے واقعات کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کاجوڈیشل انکوائری کمیشن بنایا جائے۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ہماری ریاست کا مسئلہ ہے ،کسی فرد واحد کا نہیں، سر جوڑ کر بیٹھنا چاہئے اوراس کا حل نکالنا چاہئے، خواجہ آصف نے کہا کہ11،12سال قبل سوات میں جو کچھ ہوا، آج وہاں پر وہی سلسلہ ہو رہا ہے، وہاں سوات کے عوام بازاروں میں احتجاج کے لئے نکل آئے بغیر کسی سیاسی اختلاف کے ایک ایشو پر اکٹھے ہو گئے یہ اچھی بات ہے، اس وقت سوا تین کروڑ پاکستانی کھلے آسمان کے نیچے زندگی گزار رہا ہے، خواجہ آصف نے کہا کہ ایک اقتدار کی جنگ اس وقت ملک میں جاری ہے، اس اسمبلی نے آئینی طریقے سے ایک حکومت کو ہٹایا اور وہ شخص ریاست کو بلیک میل کر رہا ہے، وقت بڑی تیزی سے گزر رہا ہے، اقتدار کی جنگ بعد میں بھی لڑی جاسکتی ہے لیکن فوکس ایسی چیزوں پر بھی ہونا چاہیے جو اس وقت ساری قوم کو درپیش ہیں ، وہ آگ میرے اور سب کے دامن تک بھی پہنچ سکتی ہے ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اختر مینگل کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے کچھ معاملات پر تمام جماعتوں کو مل کر مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کی تمام صوبائی حکومتیں اگر کسی صوبے کے عوام کی خواہشات، جذبات، دکھ بانٹ نہیں سکتیں تو میں سمجھتا ہوں کہ اس صوبے کی حکومت کو حاکمیت کا حق نہیں ہے۔ بلوچستان میں کئی دہائیوں سے بغاوت جاری ہے، اس کا حل اختر مینگل اور شاہ زین بگٹی کے پاس ہے، ان کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ کا ڈھونڈنا چاہیے، ہم دہائیوں کی غلطیاں اور کوتاہیوں کا کڑوا پھل کاشت کر رہے ہیں، اشرافیہ حکمرانوں سے کوئی نہ کوئی گناہ اور جرم سرزد ہوا، ایوان کو ملک کے معاملات پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے، کئی غلطیاں کیں جو باآسانی حل ہوسکتی تھیں، میں سمجھتا ہوں کہ وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے۔ خواجہ آصف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا زخم ہے جس پر مرہم رکھنے اور علاج کی ضرورت ہے، ۔ عمران خان پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے، یہ چاہتا ہے کہ اگر فوج مداخلت نہ کرے تو ہر چیز اس کی معرفت سے ہو۔ اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ریاست کے وجود کو درپیش مشکلات کا حل ڈھونڈیں۔ ہم ان معاملات سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، بے رخی اور عدم توجہ کی وجہ سے ایسے حالات درپیش نہ ہوں کہ ملک کی واحدانیت کو خطرہ ہو لہذا وزیر اعظم کو اس معاملے کا فوری حل نکالنا چاہیے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ جو سردار اختر مینگل نے کہا ہے اس پر پوری قوم کو غور کرنا چاہئے۔ عوام بھوک سے مر رہے ہیں اور ایک شخص اداروں کو دھمکا رہا ہیے۔ وفاقی وزیر شیری رحمان نے کہا کہ ہم بھی بہت ساری حقیقتوں کا سامنا کرتے ہیں، دہشت گرد دہشتگرد ہے، ٹروتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ امن کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہورہی ہے کہاں ہے حکومت؟ خواجہ آصف نے کہا کہ سردار اختر مینگل نے جس بحث کا آغازکیا میں کابینہ میں بھی یہ معاملہ اٹھانے کی کوشش کروں گا، خواجہ آصف نے سینیٹر شیری رحمان کی ٹروتھ اینڈ ری کنسیلی ایشن کمیشن بنانے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے اوپر کوئی نہ کوئی حل ہونا چاہئے، ملتان نشتر ہسپتال کا واقعہ صوبائی لیکن یہ ساری قوم کو شرمسار کررہا ہے، پنجاب حکومت اس کی تحقیقات کرے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف اور رکن اسمبلی محسن داوڑ نے بھی اپنے خیالا ت کا اظہار کیا۔ قومی اسمبلی کو وزارت انسانی حقوق نے تحریری جواب میں بتایا گیاگزشتہ تین سالوں کے دوران ملک میں خواتین پر تشدد کیخلاف کل63ہزار367کیسز رجسٹرڈ ہوئے۔ ریپ اور گینگ ریپ کے رجسٹرڈ کیسز کی کل تعداد11ہزار 160ہے۔