کراچی(کامرس ڈیسک)پاکستان میں تولیدی اور خاندانی صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے والے نجی شعبہ کے بڑے اداروں میں شامل گرین اسٹار ذاتی نگہداشت کے ایکوسسٹم کے فروغ کے لیے اپنی وسیع البنیاد سرگرمیوں کے ذریعے چھاتی کے سرطان کی آگہی اور اس بیماری کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرکے پاکستان کی خواتین کو بااختیار بنارہا ہے۔ اس بارے میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سی ای او ڈاکٹر سید عزیز الرب نے کہا کہ خواتین میں سرطان کی اسکریننگ کے لیے کراچی اور لاہور میں کلینکس کا انعقاد گرین اسٹار کے لیے باعث فخر ہے۔ ہم نے کمیونٹیز میں خواتین کو آگہی فراہم کرتے ہوئے طویل سفر طے کیا ہے تاکہ جلد تشخیص کے ذریعے ان کی جانیں بچائی جاسکیں۔ ہم اپنے نیٹ ورک کے ساتھ وابستگی پر محترمہ خاتون اوّل بیگم ثمینہ عارف علوی کے تہہ دل سے مشکور ہیں جن کی وجہ سے یہ پیغام پاکستان کے ہر گھر تک پہنچانے میں مدد ملی ہے۔ گرین اسٹار اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کی ہر لڑکی کو آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ انہیں چھاتی کے سرطان کا مقابلہ کرنے کے لیے بااختیار بنانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ یہ ایک قومی مقصد ہے اور گرین اسٹار اپنے ذاتی نگہداشت کے ایکو سسٹم کے تحت خواتین کی شرح اموات میں کمی کے لیے احتیاطی طرز فکر کو فروغ دیتا رہے گا۔ عالمی سطح پر اکتوبر کے مہینے کو ’’چھاتی کے سرطان سے آگہی کے مہینے‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں خواتین کو ہر ماہ باقاعدگی سے اپنا معائنہ کرانے کی ترغیب دی جاتی ہے کیونکہ ابتداء میں ہی نشاندہی چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص اور علاج کی بنیاد ہے۔ اس ضمن میں گرین اسٹار کی ’’صرف پانچ منٹ اپنے لیے‘‘ مہم کے ذریعے خواتین میں ذاتی نگہداشت اور اسکریننگ کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ گرین اسٹار پاکستان بھر کی کمیونٹیز میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کو اپنے ایک لاکھ چالیس ہزار ملک گیر ریٹیل آئوٹ لیٹس، پینتیس ہزار ادویات کے مراکز(فارمیسیز)، چار ہزار پانچ سو کمیونٹی ورکرز (جنہیں ستارہ باجی اور ستارہ بھائی کہا جاتا ہے) اور پانچ ہزار پانچ سو سے زائد حکیموں اور ہومیو پیتھس کے ذریعے بھرپور طریقے سے آگہی فراہم کررہا ہے۔ اس وسیع مہم کے تحت کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبائ، نرسنگ اسکولوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے خواتین ورکرز، شادی ہالز، بیوٹی پارلرز، دفاتر وغیرہ کا احاطہ کیا گیا۔ اس مہم کے نتیجہ میں گرین اسٹار نے ایک لاکھ اٹھارہ ہزار آٹھ سو چونسٹھ خواتین کی اسکریننگ کی، گیارہ ہزار دو سو خواتین کو تربیت فراہم کی گئی، سات ہزار خواتین کو مزید علاج یا ایڈوانس تشخیص کے لیے بھجوایاگیا۔