اچی (کامرس رپورٹر) ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ نے کہا ہے کہ ایتھوپیا افریقی ممالک کا گیٹ سے ہے، پاکستانی سرمایہ کاروں کو یورپی مارکیٹ کے مقابلے زیادہ مواقع فراہم کریں گے۔ ایتھوپیا میں صنعتکاروں کو سستی ترین بجلی فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے پر کیا۔ اس موقع پر اعزازی قونصل جنرل ابراہیم تواب، کاٹی کے صدر فراز الرحمان، کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، موزمبیق کے اعزازی قونصل جنرل اور یو بی جی کے رہنما خالد تواب و دیگر بھی موجود تھے۔ ایتھوپیا کے سفیر جمال بیکر عبداللہ نے مزید کہا کہ تاجر افریقی مارکیٹ کے مواقع پر توجہ نہیں دیتے اور دیگر مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح ایتھوپیا اہم محل وقوع پر موجود ہے دونوں ممالک کے درمیان روابط کا فقدان ہے۔ ایتھوپیا کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ چیمبر کا معاہدہ طے کرنے جا رہے ہیں جبکہ ایتھوپیا نے یورپ میں متعدد سفارتخانے بند کئے لیکن پاکستان میں سفارتخانہ کھولنے جا رہا ہے۔ اس بات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایتھوپیا کی نظر میں پاکستان کی کتنی اہمیت ہے۔ جمال بیکر عبداللہ نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ سے ایتھوپین ایئرلائن کی پروازیں شروع کرنے کیلئے معاہدہ ہونے والا ہے۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اپنی سربراہی میں تجارتی وفد ایتھوپیا لانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا میری خواہش ہے کہ کاٹی کے صنعتکار اس وفد میں ضرور شامل ہوں اور ایتھوپیا کا دورہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں اگلے ماہ ہونے والی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022 کا دورہ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان سے دفاعی سازو سامان خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد ایتھوپیا کے صدر یا وزیر خارجہ دورہ کرکے با ضابطہ طور پر پاکستان میں سفارتخانے کا افتتاح کریں گے۔ ایتھوپیا کے اعزاز قونصل جنرل ابراہیم تواب نے کہا کہ پاکستان ایتھوپیا کے درمیان جوائنٹ چیمبر قائم کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔ جبکہ دونوں ممالک کے درمیان پروازیں شروع ہونے سے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ایتھوپیا میں پاکستانی مصنوعات کی نمائش کیلئے سنگل کنٹری نمائشوں کو انعقاد کرے تاکہ دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے درمیان رابطہ قائم ہوسکے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ پاکستانی تاجر ڈالر میں تجارت کے غرض سے یورپی مارکیٹ جا رہی ہے انہیں افریقی مارکیٹوں پر توجہ دینے چاہیے کیونکہ وہاں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ فراز الرحمان نے کہا کہ ایتھوپین ایئر لائن کی پروازیں شروع کرنے سے افریقی ممالک تک رسائی ممکن ہوگی جس سے دو طرفہ تجارت میں بے پناہ اضافہ ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کی معیشت زیادہ تر امپورٹ پر مبنی ہے ایسے میں پاکستان سے زرعی، ٹیکسٹائل، ادویات سمیت دیگر شعبوں کی مارکیٹ موجود ہیں۔ دنیا کے سرمایہ کار اب یورپی مارکیٹ کی بجائے اب افریقی مارکیٹ پر توجہ دے رہی ہے، یہی نہیں بھارت بھی اس وقت افریقی ممالک سے سفارتی تعلقات اور تجارت کے فروغ کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا نے کہا کہ پاکستان میں ایتھوپیا کا سفارتخانہ کھلنے پر خوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کے سفیر کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد پر بہت مشکور ہیں۔ موزمبیق کے اعزازی قونصل جنرل اور یو بی جی کے رہنما خالد تواب نے کہا کہ ایتھوپیا میں تجارت کے بہت موقع ہیں جب ایتھوپیا کی حکومت کی جانب سے ادویات اور خام مال کی تجارت پر عائد پابندی ختم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ اسی طرح پاکستان ایتھوپیا سے کافی امپورٹ کرتا ہے، دونوں ممالک تجارت کے فروغ کیلئے وفود کے تبادلے کرے۔ قائمہ کمیٹی کے قائم مقام چیئرمین مسلم محمدی نے کہا کہ ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان 45 سال سے روابط ہیں تاہم تجارتی حجم انتہائی کم ہے۔ خاص طور پر پاکستان سے آٹو سیکٹر میں بہت صلاحیت ہے حال ہی میں سازگار رکشا ایتھوپیا امپورٹ کئے گئے ایسے ہی بے شمار مصنوعات پر کام ممکن ہے۔