آئیڈیاز 2022 ئ ڈیفنس ایکسپو  ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز

Oct 20, 2022

جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ڈیفنس ایکسپو کا انعقاد قریب ہے۔ ڈیفنس ایکسپورٹ پروموشن آرگنائزیشن کی جانب سے ہر سال چار روزہ آئیڈیاز دفاعی نمائش کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ تاہمCovid-19 پابندیوں کی وجہ سے ایونٹ میں چار سال کی تاخیر ہوئی ہے۔ آئیڈیازکی نمائش کا آغاز 2000 میں ہوا اور تب سے یہ دفاعی شعبے میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایشیا کے سب سے نمایاں پلیٹ فارم میں تبدیل ہو گیا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس نے اہم دفاعی مصنوعات کے مینوفیکچررز، محققین، کاروباری افراد، ترقی اور مالیاتی ماہرین کے ساتھ ساتھ پالیسی سازوں کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس سال کے دفاعی ایکسپو کا مرکزی موضوع مصنوعی ذہانت Intelligence Artificialاور مشین لرننگ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر ہوگا۔ یہ تقریب پاکستان کے لیے بہت موثر ثابت ہو گی کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کے تبادلے اور فروغ کے ذریعے بین الاقوامی برادری کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک تعلقات کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ اس اقدام کا مقصد طاقت کا مستقل توازن برقرار رکھتے ہوئے عالمی امن اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔ 2018 میں منعقد ہونے والی آخری نمائش میں 45 ممالک سے تقریبا 524 وفود نے شرکت کی جس میں 262 سے زیادہ اعلی سطحی وفود نے تقریب کا دورہ کیا۔ چین، جمہوریہ چیک، فرانس، جرمنی، اٹلی، اردن، پولینڈ، روس، جنوبی کوریا، ترکی، متحدہ عرب امارات، یوکرین، امریکہ اور میزبان پاکستان کراچی ایکسپو سینٹر میں اپنے اپنے پویلینز کے ساتھ ایونٹ کا اہم حصہ بن گئے ہیں۔ اس بار بین الاقوامی شرکا کے علاوہ پاکستان آرمی، نیشنل لاجسٹک سیل، آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلیٹیشن میڈیسن، اینٹی نارکوٹکس فورسز، کانٹر آئی ای ڈی آرگنائزیشن، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن اور ڈائریکٹوریٹ آف ملٹری ٹریننگ بھی اپنے پویلین قائم کریں گے۔ مزید برآں، پاکستان کی دفاعی برآمدات کو بڑھانے کے لیے پاکستان کے تیار کردہ معروف JF-17 تھنڈر، الخالد ٹینک، جیٹ ٹرینر ایئر کرافٹ K-8 اور بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (Unmanned Aerial Vehicles) سمیت بہت سے ہتھیاروں کے نظام کی نمائش کی جائے گی۔آئیڈیاز پاکستان کی دفاعی پیداواری صلاحیتوں کی نمائندگی کرتا ہے، اس لیے ملک میں سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے کا اس سال کا Theme اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو اپنی جدید ترین دفاعی پیداوار میں Artificial Intelligence، مشین لرننگ اور بگ ڈیٹا جیسی ٹیکنالوجیز کو مربوط کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ جنگ میں جدید کاری ہتھیاروں کے نظام میں نئی ٹیکنالوجیز کے انضمام کے ذریعے کارفرما ہے۔ درست سمت میں فورس کی جدید کاری نہ صرف کسی ملک کی اپنی سلامتی کے لیے اہم ہے بلکہ یہ قوموں کے درمیان ایک قابل اعتماد بین الاقوامی حیثیت کو برقرار رکھنے میں بھی مددگار ہے۔ پاکستان نے بین الاقوامی امن اور استحکام کا مرکز ہونے کے ناطے خطے اور بیرونی طاقتوں کے توازن کو برقرار رکھنے کی کوششوں کو آگے بڑھایا ہے اور اس نے اپنے مشرقی پڑوسی کے برعکس ہتھیاروں کی کسی دوڑ میں شامل نہیں ہوئے جو کہ آس پاس سے مہلک ہتھیاروں اور آلات کی خریداری کے لیے خریداری میں مصروف نظر آتا ہے۔

مزیدخبریں