فلسطینی جدوجہد اور امت مسلمہ

 
فہمیدہ کوثر
یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ مذہب اسلام امن پسند ہے اور نہ کسی دوسری ریاست کو اندرونی معام لات میں مداخلت کی اجازت دیتا ہے اسی لئے مسلمان کو ہمہ وقت جہاد کے لئے تیار رہنے کا حکم دیتا ہے اگر امت مسلمہ کی کی کسی ریاست کو گزند پہنچتا ہے تو تمام امت مسلمہ کی اخلاقی اور مالی مدد کے ساتھ ساتھ ظالم کے ظلم کے خلاف موثر آواز اٹھانا فرض او¿ل بن جاتا ہے اسکی وضاحت اقبال نے کچھ یوں کی ہے
اخوت اسکو کہتے ہیں چبھے کانٹا جو کابل میں
تو ہندوستاں کا ہر پیروجواں بے تاب ہوجائے
قران مجید میں سور? النسائ میں فرمایا گیا ہے کہ تمھیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے راستے میں جنگ نہیں کرتے ان کمزور مردوں عورتوں اور بچوں کے لئے جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جسکے رہنے والے ظالم ہیں اور اپنی جناب سے ہمارا کوئی دوست بنا ۔
 حماد کا سرپرائزنگ حملہ سالوں سے ان پر ہونے والے اس ظلم کا بدلہ ہے جو وہ وہ برداشت کرتے چلے آرہے اسوقت امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کا فرض بنتا ہے کہ وہ علاقے میں امن اور سکون کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے قرانی اصول ہے کہ دنیا میں امن ہو اور کوئی ملک کسی دوسرے ملک کو جارحیت کا نشانہ نہ بنائے استعمار پسند قوتوں کے متعلق اسلام نے واضح تعلیم دی ہے کہ باہم متحد ہو کر ان کے ظلم کوروکا جائے اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔ انیس سو ساٹھ میں رچرڈ ہالپرن کی کتاب نے جہاں مغربی دنیا میں تہلکہ مجایا وہاں کچھ اسباب و نتائج بھی سامنے لے کر آئی اور مغربی دنیا میں اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ جب تک مسلمانوں کے سینوں میں روح محمد صلعم زندہ ہے انکا تحاد ختم کرنا مشکل ہے اور جب تک مسلمانوں میں جذبہ جہاد زنہ ہے انکو شکست دینا مشکل ہے اور تیسرا یہ کہ مسلمان اپنی بقا کے لئے ہمیشہ لڑتا ہے اسلام دشمن عناصر نے اسی جذبے کو ختم کرنے کے لئے آپ صلعم پر تابڑ توڑ حملوں کا آغاز کیا اور جذبہ جہاد کو دہشت گردی کی طرف موڑدیا اور انکی بقا اورسلامتی کو ختم کرنے کے لئے انکو مسائل کی جنگ میں الجھادیا امت مسلمہ دو دھڑوں میں بٹ گئی ایک کے مفادات ایک طاقت سے جڑگئے جبکہ دوسر ے دھڑے کے مفادات دوسری طاقت سے وابسطہ ہو گئے ہنوو ویہود کے مظالم نے کہیں کشمیر اور کہیں فلسطین میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کردیا حماس کا بھرپور حملہ جہاں اس بات کا غماز ہے کہ وہ اپنی سالمیت کے لئے بھرپور جنگ کر سکتے ہیں وہاں اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناکامی کھل کر سامنے آگئی یہ ایک سرپرائزنگ حملہ ہے جس میں حماس کے کمانڈوز اسرائیل کے اندر داخل ہوئے ۔
 اس حملے پر ایران نے کہاہے کہ حماس کے اسرائیل پر حملے فلسطینیوں کے پراعتماد ہونے کا مظہر ہیں اس حملے نے تین طرح کے نتائج واضح کئے ہیں ایک تو یہ کہ حماس کی کامیابی نے ان کے مورال کو بلند کیا دوسرا یہ کہ یہ حملہ ان مظالم کاشاخسانہ ہے جو فلسطین کئی سالوں سے جھیل رہے ہیں اب ان مظالم میں شدت آگئی ہے تیسرے یہ کہ اس حملے نے اسرائیل کی انتیلی جنس کی ناکامی کے ساتھ ساتھ اسکی داخلی کمزوریوں کو بھی واضح کردیا ہے قطر ایران اور سعودی عرب نے جنگ بندی پر زوردیا ہے جبکہ امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے اسے مزید اسلحہ کی فراہمی کا عندیہ دیا ہے جبکہ ترکی مراکش اور سعودی عرب نے حالات کوپرامن بنانے فلسطین کے تحفظ اور تحمل پرزور دیا آنحضور صلعم کے زمانے میں آپ کو یہود کی ساشوں کا سامنا کرنا پڑا تو ایک معائدے کے تحت یہود جب مدینہ سے نکالے گئے تو خیبر میں جاکر آباد ہوگئے جو ان کے لئے سازشی مرکز بن گیا یہاں سے بھی انکو نکلنا پڑا یہودیوں نے آھستہ آھستہ صیہون میں اکٹھا ہونا شروع کردیاااور صیہونی تحریک کا آغاز کیا جسکامقصد فلسطین میں علیحدہ حکومت کاقیام تھا یہودی عربوں سے زمینیں خرید کر یہاں آباد ہوگئے پہلی جنگ عظیم میں اسی ہزار یہودی فلسطین پہنچ چکے تھے ھٹلر نے یہودیوں کی سازشوں اور جنگ کے دوران اتحادیوں کا ساتھ دینے پر انکو چن چن کر قتل کیا جو باقی بچ گئے انکو جلاوطن کردیا یہودیوں کو اپنی بقا کی فکر لاحق ہوئی امریکہ کی ایما پر برطانیہ نے اعلان بالفور کے زریعہ فلسطین کے ایک حصے میں انکی ریاست کے قیام کا عندیہ دے دیا اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد سے مسلمانوں پر ظلم وستم کے سلسلے کا آغاز ہوا سن دوہزار کے بعد تو واقعات کی شدت میں بہت اضافہ ہوگیا حماس کا حملہ انہی مظالم کا پیش حیمہ ہے اس حملے نے فلسطینیوں کی طرف سے اس عز م کا بھی اظہار ہے کہ وہ اپنی سالمیت اور تحفظ کے لئے جدجہد برقرار رکھیں گے

ای پیپر دی نیشن