اسرائیل انسانیت کش ہتھکنڈوں سے باز رہے!!


 کشمیریات ....کرن عزیز کشمیری
Kiranazizkashmiri@gmail.com
اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری ہے۔ حماس نے اسرائیل فوج کو دھول چٹا دی، کیسے مقابلہ کرے مجاہدین کا، ہمارا تو سارا سسٹم نہ کام بنا کر ہمارے شہروں میں داخل ہو کر پٹائی کی گئی۔ یہ سوچ اسرائیلی فوجیوں کی نیندیں حرام کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں پر مظالم ڈھانے پر مجبور کر رہی ہے۔ اہم امر یہ ہے کہ تل ابیب اور دیگر شہروں میں اسرائیلی فوجیوں نے خوراک کا ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ غزہ کے شہریوں پر ایک رات میں ایک سو سے زائد حملے کیے گئے ہیں۔ اسرائیل کی کوشش یہ ہے کہ شہریوں کی غذا اور بجلی کی سپلائی پر پابندی لگائی جائے تاکہ حماس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے یا ہتھیار ڈال دے یا پھر کمزور پڑ جائے۔ تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے حماس نے اسرائیلی فوجیوں کو قید کر رکھا ہے اور حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ حماس کے حملوں میں اسرائیلی فوجی عبرت ناک شکست کا سامنا کر رہی ہے۔ دنیا تماشائی کا رول ادا کر رہی ہے بلکہ تین حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ حماس نے جنگ بندی تک قیدیوں کے تبادلے یا مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ جنگ کا دائرہ پھیلنا شروع ہو گیا ہے۔ حماس کی فوجی کاروائی "طوفان الاقصی" کا طوفان اسرائیل فوجیوں کے لیے ہی غیر متوقع نہیں بلکہ اس کی دھمک پوری دنیا نے محسوس کی۔ اسرائیل کے تمام دعوے زمین بوس ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اسرائیلی فوج پریشانی کے عالم میں ظلم ڈھانے کی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ دنیا کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم دیکھنے کی عادی ہو چکی ہے ۔ اب وقت ایک تماشائی کا کردار ادا کرنے کا نہیں۔ تقاضے کچھ اور ہیں ۔ غزہ کی آبادی کی ناکہ بندی کرنا اورفاسفورس بم کا استعمال کرنا اسرائیل کا انتہائی غیر قانونی اور شرمناک اقدامات ہیں۔ ان اقدامات کی دنیا کو مذمت کرنی چاہیے۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے زندہ اور آزاد رہنے کے حق چھینے ہوئے تھے۔ آخر کب تک اسرائیل کی حمایت ہی ممالک انسانیت کو بھلا کر صرف دوستی کا سوچیں گی دوسری جانب امریکہ نے اسرائیل کی حمایت کا مکمل طور پر اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے ضروری جنگی ساز و سامان بھی پہنچا یا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جو جواب کے طور پر یمن نے بوسیوں نے بھی اسرائیلی اور امریکہ کے مفادات کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی یہ تصدیق ہے کہ کہ حماس میں جاری لڑائی میں اب تک 1200 افراد ہلاک اور 2800 سے زیادہ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ انسانیت کا قتل عام کرنے میں سرفہرست بھارت اسرائیل کی حمایت میں کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ بھارت غزہ پر اسرائیلی فوجیوں کے گھناو¿نے کردار کو جائز قرار دیتا ہے۔ اسرائیلی فوج ایک بزدل فوج ہے اور اپنی اس روایات کو برقرار رکھتے ہوئے فلسطینیوں پر مسلسل مظالم جاری رکھے ہوئے ہی۔ں عالمی برادری اس جنگ میں تماشائی کا کردار ادا نہ کرے بلکہ فلسطینیوں کی ازادی اور حق کو اہم سمجھتے ہوئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ امریکہ کا مکمل ساتھ ہونے کے باوجود پھر بھی اسرائیل حماس کے کسی یونٹ کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہ ہو سکا ۔تاہم غزہ میں ایک ہزار سے زائد بے گناہوں کا قتل عام کر چکا ہے ۔اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف بزدلانہ کاروائیاں حق اور سچ کو نہیں مٹا سکتی۔ فلسطین اسرائیل کو موقع دے رہا تھا جسے اسرائیل نے ضائع کر دیا۔دنیا اس تنازے پر طویل خاموشی اختیار کیے ہوئے تھی۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے بھی ایک بیان داغ دیا ہے کہ اقوام متحدہ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ جبکہ روسی صدر نے تنازع کے خاتمے کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کو ضروری قرار دے دیا ۔اسرائیل کی تمام تر سازشوں اور کوششوں کے باوجود ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہو کر رہے گا۔ عین ممکن ہے کہ فلسطین طویل عرصے سے جاری جنگ جیت جائے۔ اس ضمن میں عرب ممالک کا کردار واضح ہونا چاہیے اسرائیل جتنا بھی ظلم کرے نشانہ صرف وہ صرف غزہ کے شہری ہیں۔ زمینی اور اسرائیل کے بس کی بات نہیں اور فضائی وار بزدلانہ کاروائی سمجھی جا رہی ہے۔ حماس نے دیگر اسرائیلی شہروں پر حملہ کر کے پورے اسرائیل کو خوف زدہ کر دیا ہے۔ اسرائیل اس وقت سوچ کے عالم میں ہے۔ کریں تو کیا، کیونکہ فوجی حماس کی قید میں ہیں۔ حماس کے حملوں سے اس امر کا خوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے بس میں نہیں کہ حماس کے وار کا مقابلہ کرے۔ او ائی سی کی خاموشی حیرت انگیز ہی نہیں مجرمانہ دکھائی دے رہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر اس ادارے کا فائدہ ہی کیا؟ اسرائیل اپنے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔ اسی میں خطے کی سلامتی ہے۔                            

ای پیپر دی نیشن