پاکستان کو مسائل سے نکالنے کا عزم

اپنی حفاظت اور سلامتی کے لیے اٹھایا گیا ہر اقدام درست اور جائز ماننا جاتا ہے۔ یہ قدرت کا پہلا قانون ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی پر نظر ڈالیں۔ علاقائی اور عالمی امن، قومی نظریات، سلامتی اور خود مختاری خارجہ پالیسی میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی سیاست میں مستقل دوستی اور مستقل دشمنی کوئی چیز نہیں بلکہ صرف اور صرف قومی مفادات کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ کسی ملک کا فلسفہ کیا ہے اور وہاں کے حالات کی تاریخ کس طرح تشکیل پا چکی ہے یہ سب عوامل خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور جب کسی ریاست کی اندرونی حالات میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے تو اسکے اثرات خارجہ پالیسی پر بھی پڑتے ہیں۔ بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ ساتھ خارجہ پالیسی میں بھی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن قومی مفادات، نظریات اور مفاد تبدیل نہیں ہوتے۔ کامیاب اور اثر انگیز خارجہ پالیسی کا دارومدار مضبوط معیشیت، اقتصادی ترقی، مضبوط دفاع اور ٹیکنالوجی پر ہے۔ جن ممالک کے پاس یہ سب کچھ ہے ان کی حیثیت کو تسلیم بھی کیا جاتا ہے اور عالمی سیاست کے کھیل میں یہ سب کچھ ہونا ضروری ہے۔ خارجہ پالیسی کے ذریعے اپنے پرامن مقاصد حاصل کرنے کے لیے بہتر حکمت عملی کے ذریعے ایسے اقدامات ہونے چاہیے جن کے تحت مطلوبہ مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔ آج اگر پاکستان معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ہے تو یقینا سفارتی محاذ پر بھی کامیاب ہوگا۔ ہم پاکستان کے معدنی وسائل سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے دنیا بھر کے ملکوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دے سکتے ہیں لیکن یہ اس صورت میں ممکن ہے جب آپ اقتصادی اور معاشی طور پر مضبوط ہوں۔ انہی چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آرمی چیف سید جنرل عاصم منیر و دیگر اداروں نے مل کر مافیا کے خلاف اپریشن کا اغاز کیا جو کہ کامیابی سے جاری و ساری ہے اور ایسا کرنا ملک کی معاشی بقا کے لیے ضروری ہے۔ آرمی چیف نے اپنے عمل سے ثابت کر دیا کہ ریاست کی رٹ کس طرح قائم کی جاتی ہے۔ پاکستان کو اب ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہم اج تک سمجھ ہی نہ سکے کہ پاکستان کی ترقی میں دہشت گردی کے علاوہ کون سے عوامل رکاوٹ ہیں یا پھر سب کچھ جانتے تھے لیکن سیاسی مفادات اور ترجیحات کو مقدم رکھا۔ قوم کو ایسی قیادت کی ضرورت ہے جس کے گرد کسی مراعات یافتہ طبقہ کے مفادات و ترجیحات کا حصار نہ ہو اور وہ قومی معیشت کو عالمی استحصالی شکنجے سے نجات دلاکر سادہ فطری اور متوازن طرز عمل اپنا کر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکے۔ کریک ڈاو¿ن کہیں چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کہیں سمگلنگ کرنے والوں کے خلاف بجلی چوروں کے خلاف ٹیکس چوروں کے اور حوالہ ہنڈی ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف ہو رہا ہے۔ آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر نے پہلے کراچی پھر اگلے دن لاہور کے بڑے بزنس مینوں سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے ٹھیک دو دن بعد ملک بھر میں ہر قسم کی مافیا کے خلاف کریک ڈاو¿ن شروع ہو گیا۔ اس کریک ڈاو¿ن کے باعث سب سے پہلے ڈالر چار دن میں 24 روپے نیچے آیا۔ بجلی چوروں کے خلاف بلا تفریق واپڈا، اے این ایف، نیوی، رینجرز، ایف سی ایف ائی اے اور انٹی کرپش بھرپور طریقے سے متحرک ہیں۔ ملک میں سب سے طاقتور مافیا ہے جو پیٹرول چینی اٹا گھی ڈالر مافیا کی صورت میں قوم کی جیبوں میں ڈاکے مارتے ہیں۔ ملک کی تاریخ میں دوسری مرتبہ ان مافیاز کو لگام ڈالی جا رہی ہے۔ پہلی بار ضیاءالحق نے لگام ڈالی تو پاکستانیوں نے 10 سال سکون کا سانس لیا۔ اب تین دہائیوں کے بعد جنرل حافظ عاصم منیر اس مافیا کو لگام ڈال رہے ہیں۔ جنرل حافظ عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں جو ملکی معیشت کے متعلق انتہائی سنجیدگی سے جاندار اور حقیقت پر مبنی اقدامات کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ جنرل ندیم انجم کام کر رہے ہیں۔ سیاست دانوں نے سیاسی مصلحتوں کے باعث یہ کام نہیں کیے۔ اللہ ان کی مدد فرمائے اور یہ جو بھی کام کریں وہ ملک کی مفاد کے لیے ہو۔ ہم 76 سال سے دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے بھیگ مانگ مانگ کر تھک چکے ہیں۔ ہماری چار نسلیں اسی طرح گزر گئیں۔ اب پانچویں نسل شاید خود خود مختار اور با صلاحیت پاکستان میں سانس لے سکے گی۔ کیا آنے والی نئی حکومت اس سلسلے کو جاری رکھ سکے گی یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ای پیپر دی نیشن