حافظ محمد ابراہیم نقشبندی
اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جائز امور میں اللہ کی مخلوق کا تعاون کرنا خدمت خلق کہلاتاہے، خدمت خلق جہاں اچھے معاشرے کی تشکیل کا اہم ترین ذریعہ ہے وہیں یہ عمل محبت الٰہی کا تقاضہ،ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی سرخروئی کاوسیلہ بھی ہے۔خدمتِ خلق میں محض مالی امداد ہی داخل نہیں،مالی امداد کے علاوہ کسی کی کفالت کرنا، علم و ہنر سکھانا، مفید مشوروں سے نوازنا، بھٹکے ہوئے مسافر کو صحیح راہ دکھانا، علمی سرپرستی کرنا، تعلیمی ورفاہی ادارے قائم کرنا، کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان جیسے دیگر کام بھی خدمت خلق کی مختلف راہیں ہیں۔ انسانی معاشرے میں جہا ںکہیں خلق خدا کو اپنی محتاجی کا احساس ہوتاہے اسلامی تعلیمات میں ان لوگوں کی حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا گیا ہے۔
حدیث قدسی ہے:رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: " بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری بیمار پرسی نہیں کی، وہ کہے گا: اے میرے رب میں کیسے آپ کی بیمار پرسی کرتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تو نے اس کی بیمار پرسی نہیں کی! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا! اے آدم کے بیٹے، میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تو نے مجھے نہیں کھلایا! وہ کہے گا: اے میرے رب، میں کیسے آپ کو کھانا کھلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تواس کا اجر مجھ سے پاتا! اے آدم کے بیٹے، میں نے تجھ سے پینے کو کچھ مانگا تو نے مجھے نہیں پلایا! وہ کہے گا: اے میرے رب میں کیسے آپ کو پلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پینے کو کچھ مانگا اور تو نے اسے نہیں پلایا! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اسے پلاتا تواس کا اجر مجھ سے پاتا!“ (صحیح مسلم: 2569)
اس وقت ملک کی 25% سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ان مسائل کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔الکہف ایجوکیشنل فاو¿نڈیشن شب و روز دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔پچھلے دو سالوں میں ”الکہف ایجوکیشنل فاو¿نڈیشن“ نے سیلاب متاثرین پروگرام کے تحت سال 2022 میں ملک بھر میں شدید بارشوں سے متاثرہ خاندانوں کی آگے بڑھ کر مدد کی۔ بانی الکہف بندہ ناچیز شیخ حافظ محمد ابراہیم نقشبندی کی زیر نگرانی الکہف ایجوکیشنل فاو¿نڈیشن کی ٹیم پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرعلاقوں میں خوراک، پانی اور رہائش کے بحران کو ختم کرنے کے لیے متاثرین سیلاب کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی رہی، فلڈ ریلیف پروجیکٹ کے تحت 10کروڑ روپے سے زائد کی امدادی سرگرمیوں، ایک لاکھ لوگوں تک باعزت طریقے سے ضروریاتِ زندگی کا سامان تقسیم، 15 میڈیکل کیمپ میں دس ہزار سے زائد متاثرین کا علاج معالجہ،صاف پانی کی فراہمی کے لیے 2 فلٹریشن پلانٹ (RO plant) لگائے گئے۔
الکہف تعمیر پاکستان پروگرام کے تحت جنوبی پنجاب، بلوچستان، سندھ،ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہستان کے اضلاع میں سیلاب سے شدید متاثرہ علاقوں میں 172 گھروں کی تعمیر کاکام مکمل ہو چکاہے۔جن میں مستحقین متاثرین سیلاب رہائش پذیر ہیں۔الکہف افلاس اورپیاس کے تپتے صحرا چولستان میں پانی کی فراہمی میں بھی پیش پیش رہا، صاف پانی کی مستقل پیمانے پرفراہمی کے انتظام کے ساتھ ساتھ، ریلیف سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں سینکڑوں نادار اور مستحق خاندانوں میں باعزت طریقے سے راشن کی تقسیم اس تنظیم کا معمول ہے۔
ملک و قوم کی ترقی علم و شعور سے ہی ممکن ہے۔ اس لیے الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کا نصب العین معاشرے کو علم و ہنر کے زیور سے آراستہ کرنا ہے، الکہف ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹس پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے غریب بچوں کو تعلیم اور تربیت دینے کے لیے قیام میں لائے گئے ہیں۔ ملک بھر میں 10 مراکز میں 1000 سے زائد طلباءزیر تعلیم ہیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت ان شاءاللہ 100 مراکز قائم کیے جائیں گے۔
الکہف ایجوکیشنل فاو¿نڈیشن کے تحت 5 تعلیمی ادارے کام کر رہے ہیں۔ جن کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں 40 برانچزکام کر رہی ہیں جن سے اب تک مستفید ہونے والے طلبہ و طالبات کی تعداد تقریباً 19000 ہے۔ ان برانچزمیں دینی و دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اصلاح و تربیت کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔
عمر نواز برکاتی