جنگ بندی قراردادویٹو کرنا افسوسناک،غزہ کو طول دینے مین معاون ممالک زمہ دار:منیر اکرم

 اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پاکستان نے اسرائیل فلسطین تنازع پر جنگ بندی کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ امریکا نے برازیل کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کی مخالفت میں ویٹو کا حق استعمال کیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ووٹنگ کے بعد سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ پاکستان فوری جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے۔ یہ اجلاس چین، روس اور متحدہ عرب امارات نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بات چیت کے لیے طلب کیا۔ پاکستانی مندوب نے ووٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برازیل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹنگ میں بہتری کی ضرورت تھی لیکن سلامتی کونسل میں مستقل رکن کی جانب سے قرارداد ویٹو ہونے کی وجہ سے منظور نہ ہونا ہمارے لیے حیرانگی کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے شہریوں پر مسلسل بمباری کو طول دینے میں تعاون کرنے والے ممالک اس کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر اسرائیل کے مسلسل اور تباہ کن حملوں کو گیارہ دن ہو گئے ہیں، پورا غزہ فوجی محاصرے میں ہے اور وہاں بجلی، پانی اور انسانی امداد کی فراہمی منقطع کر دی گئی ہے۔ غزہ کی پوری آبادی جن میں خواتین، بچے اور معمر افراد بھی شامل ہیں کو اندھا دھند اسرائیلی حملوں کی اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فوجی محاصرے، شہریوں کی شہادت اور پہلے سے ہی مقبوضہ اور تباہ حال افراد کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی شدید مذمت کرتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے منگل کو غزہ کے الاہلی ہسپتال پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے بزدلانہ اور مجرمانہ حملے کی بھی شدید مذمت کی، جس میں سیکڑوں فلسطینی شہری شہید ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت جان بوجھ کر ڈھائے جانے والے مظالم اور ہسپتال پر حملہ واضح طور پر جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داروں کو بین الاقوامی تحقیقات اور احتسابی عمل کے ذریعے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ قابض اسرائیلی افواج اور انتہا پسند یہودی آباد کاروں کے جاری حملوں سے معصوم فلسطینی شہریوں کو بچانے کے لیے او آئی سی کی ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تجویز پر فوری غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت اور قومی آزادی کے لیے غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کی جدوجہد بین الاقوامی قانون کے تحت جائز ہے اور انہیں اپنی آزادی کے حصول کے لیے اس جدوجہد میں تمام ممکنہ ذرائع استعمال کرنے کا حق ہے۔

ای پیپر دی نیشن