رزق حلال کی اہمیت و اثرات(۱)

Oct 20, 2024

خواجہ نورالزماں اویسی

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، ایک زمانہ آئے گا جب لوگ اس بات کی پروا نہیں کرے گا کہ وہ جو کچھ پکڑ رہا ہے وہ حلال ہے یا حرام ۔ (مشکوۃ شریف) 
آج کے دور میں اسی قسم کی صورتحال کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے مادہ پرستی کے اس دور میں ہر شخص دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور اس کے لیے جائز زاور ناجائز دونوں اور حلال و حرام میں بھی فرق نہیں رکھتا ۔ حضور نبی کریمﷺ نے رزق حلال کمانے کا حکم فرمایا ہے۔ حضرت مقداد بن معدی کرب ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ لوگوں کے لیے ایک وقت آئے گا جب روپیہ پیسہ ہی سب کچھ ہو گا۔ (مسند احمد) 
آج اس دور میں حضور نبی کریمﷺ کی یہ پیش گوئی حرف بہ حرف درست ثابت ہو رہی ہے۔ جتنی پیسے کی ضرورت اب محسوس کی جا رہی ہے شاید ہی کبھی کی گئی ہو اور اس کے لیے لوگ جائز اور ناجائز دونوں ذرائع سے پیسے کمانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ارکان اسلام کی پابندی کے بعد سب سے اہم فریضہ رزق حلال کا ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا رزق حلال کی تلاش فرائض کے بعد اہم فریضہ ہے۔ (شعب الایمان)
اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن حکیم میں یہ بات واضح طور پر ارشاد فرمائی ہے کہ حلال چیزیں کھائو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے، اے لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھائو ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں سے بھی ارشاد فرمایا: اے رسولو، پاکیزہ چیزیں کھائو اور عمل صالح کرو۔ کوشش کرنا بندے کا کام ہے اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہیے جو کچھ قسمت میں ہے وہ مل کر ہی رہے گا۔ محنت ہی میں انسان کی عظمت ہے اور محنت کر کے کھانا ہی انسان کا شرف ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اپنے بندے کو حلال رزق کی تلاش میں محنت کرتا اور تکلیف اٹھاتا دیکھے۔ (مشکوۃ) 
حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا، ناجائز طریقے سے کسب معاش حاصل کرنے والوں کے اعمال قبول نہیں ہوتے ۔حلال ذرائع کی کمائی سے انسان کی کردار سازی ہوتی ہے، کاموں میں برکت اوررزق میں کشادگی اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ حرام کھا کر اور پہن کر دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کر کے دعا کیسے قبول ہوگی ۔ آپؐ نے فرمایا اس شخص کی نماز قبول نہیں ہوگی جس کے کپڑوں میں ان کی قیمت کا دسواں حصہ بھی حرام کا ہو گا ۔ (صحاح ستہ) 

مزیدخبریں