ایوان بالا کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی زیر صدارت تین گھنٹے تاخیر سے شروع ہوااپوزیشن جماعت تحریک انصاف اور جے یو آئی اراکین ایوان سے غیر حاضر رہے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے ماضی میں پارٹیاں تبدیل کرنیوالوں پر تنقید کی اورصوبے کا نام پختون خوا (صفحہ6 بقیہ نمبر1)
کرنے کا مطالبہ کیا ڈپٹی چیئرمین سیدال خان نے دوران اجلاس آپس میں گفتگو کرنے پر بشری انجم بٹ اور طلال چودھری کو خاموش رہنے کا کہا اور سینیٹر عبدالقادر کیجانب دوران تقریر لقمہ دینے پر سیدال خان نے مسکرا کر انکا شکریہ ادا کیا اور انہیں خاموش رہنے کا کہااجلاس شروع ہواتو مسلم لیگ ن کے پارلیمانی لیڈر عرفان الحق صدیقی نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا اجلاس کے دوران سینیٹر دنیش کمار نے ڈپٹی چیئرمین کو کہا کہ ترامیم پیش کرکے منظور کروا لیں لوگ اب ہمیں ترمیم والے سینیٹرز کہہ کر پکار رہے ہیں ڈپٹی چیئرمین سیدال خان نے کہا کہ اب بیٹھیں اس کو دیکھتے ہیں بعدازاں وزیر خزانہ نے بینکنگ کمپنیات ترمیمی بل 2024 پیش کیا جو ایوان نے منظور کر لیا دوران اجلاس پونے بارہ بجے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے ایمل ولی خان کی تقریر کے دوران کھڑے ہو کر ڈپٹی چیئرمین کی توجہ دلائی کہ آج کااجلاس گیارہ بجکر پچپن منٹ پر ملتوی کردیاجائے آئینی تقاضا ہے اور 20 اکتوبر بروز اتوار نئے اجلاس کا نوٹیفکیشن جاری کروایا جائے ایمل ولی خان کی تقریر ختم ہوئی تو ڈپٹی چیئرمین سیدال خان نے اجلاس تیس منٹ کیلئے ملتوی کرکے اجلاس ساڈھے بارہ بجے دوبارہ طلب کر لیا۔