آئینی ترامیم کے سارے راستے مولانا فصل الرحمن کی طرف

Oct 20, 2024

احسان ناز

پاکستان اس ہفتے جلسے جلوسوں دھرنوں اور حکومت کی طرف سے شنگھائی کانفرنس سجائے جانے پر اقوام عالم میں عالمی سطح پر صفحہ اول کی خبروں میں رہا جبکہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور ان کی کابینہ شنگھائی کانفرنس کے شرکاء کی امد پر ان کو خوش امدید کہہ رہے ہیں اور ان کی امد پر پاکستان کی معاشی حالات بہتر بنانے پرلگے رھے جب کہ اپوزیشن نے شنگھائی کانفرنس کے موقع پر اسلام اباد ڈی چوک میں احتجاج کرنیکا فیصلہ کیا تھا جوکہ ملکی مفادات اور حکومت کے اسرار پر واپس لے لیا تھا لیکن حکومت نے شک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے  اسلام اباد کو ہر لحاظ سے محفوظ بنانے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں اسلام اباد پولیس کے ساتھ پنجاب پولیس کے نوجوانوں کو تعینات کیا  اس طرح شنگھائی کانفرنس حکومت کی بناے  ہوے شیڈول کے مطابق اپنی منزل کو پہنچی لیکن حکومت جو شنگھائی کانفرنس کی اڑ میں  ائینی بل سینٹ قومی اسمبلی اور کابینہ سے منظور کرانا چاہتی تھی وہ پوری طرح نا کام رھی حالانکہ حکومت کا پکا فیصلہ تھا کہ ان تینوں دنوں میں جب کہ عدالتیں بھی بند ہوں گی اور ازاد ارکان جن پر قبضہ کر رکھا ہے وہ کسی جگہ پہ جا کے فریاد بھی نہیں کر سکیں گے اور ہم اپنی مرضی کرتے ہوئے ائینی ترمیم کر لیں گے اور پھر جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس نہیں بن سکیں گے ہمیں جو فارم 47 کی حکومت کہا جا رہا ہے یہ بدستور چلتی رھے گی  پہلے تو حکمران طبقے کی طرف سے سے یہ تاثر دیا گیا کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہماری ہونے والی ملاقاتیں رنگ لائی ہیں لیکن بعد ازاں جب حکومت اور تحریک انصاف کے وفود دن رات مولانا  کے گھر اتے جاتے رہے اور ائینی ترامیم کے مصودہ ایک دوسرے کو رام کرنے کے لیے دکھاتے رہے لیکن حکمران جو کہ کچی گولیاں نہ کھلیھوے تھے وہ ہر دفعہ ایئنی ترمیم میں کچھ  ڈال کر یا نکال کر لاتے اور ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے نمبر پورے کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور ارکان قومی اسمبلی  کو دباؤ میں لانے کا سلسلہ جاری رکھا اور اب جب حکمرانوں نے دیکھا کہ مولانا فضل الرحمن اپنا قد بڑھانے کے لیے اور اپنی ٹینکی میں زیادہ ڈیزل ڈلوانے کے لیے ملنے والے وقت کو اور بڑھا رہے ہیں تو جمیعت علماء￿  اسلام کے سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پرشب خون مارنا شروع کر دیا اورمولانا فضل الرحمن چیخ اٹھے کہ ہم اپ سے بات چیت کی سزا اٹھا رہے ہیں اور ہمیں کمزور سمجھتے ہوئے ہمارے ارکان کو بھی تحریک انصاف کی طرح ڈرایا دھمکایا اور بہت بڑی رقم کا لالچ دے کر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی تو انہوں نے یکدم اعلان کیا اور تحریک انصاف  کی  قیارت کی موجودگی میں حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر اپ نے یہ بدمعاشی جو پہلے تحریک انصاف کے سینٹر اور ایم این اے سے کر رہے تھے وہ ہمارے ساتھ بھی شروع کی ہے تو میں واضح اعلان کرتا ہوں کہ ہم اس  بدماشی کا جواب بدمعاشی سے دیں گے اس کے باوجود حکومت اور اپوزیشن نے مولانا فضل الرحمان کے  گھر کا دروازہ نہیں چھوڑا  پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری  جو کہ حیدراباد میں سانحہ کارساز کے سلسلہ میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرنے کے بعد رات  ایک بجے مولانا فضل الرحمان کی رہائش کاہ پر پہنچے اور ان سے گزارش کی کہ ہمارا اپس میں  اتحاد ہو چکا ہے اور ہم نے ایک ساتھ جا کرمیاں محمد نواز شریف سے  جاتی عمرہ میں ملاقات کر کے تین جماعتی ائینی  ایجنڈا بنا لیا ہے اور اپ نے تحریک انصاف سے ملاقات کرنے کے بعد جس غصے کا اظہار کیا ھے وہ بالکل بجا ھے اور میں نے حکومت کو سمجھایا ھے کو ایسے تمام راستے بند کر دیں اور مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہر معاملے میں کھل کر بات کریں اور پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں جو تحفظات ہیں وہ مولانا فضل الرحمان کے زریعے حل کرائیں اس موقع پر بلاول زرداری نے کہا کہ مولانا صاحب میں نے حکومت سے پی ٹی ائی کے وفد کو جیل میں عمران خان سے ملاقات کرانے کا بندوبست کر دیا ہے تو اس طرح تحریک انصاف کا وفد عمران خان سے ملے گا اور جن ترامیم کے بارے میں ہمارا اتفاق ہوا ھے مجھے امید ہے کہ عمران خان بھی ان ترمیم کو متفقہ طور پر منظورکر لیں گے

مزیدخبریں