پنجاب کالج کے جھوٹے واقعے پر سیاست 

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کبھی کبھار ایسی صورتیں پیدا ہوتی ہیں جن میں سیاسی جماعتیں اپنی مفادات کے حصول کے لیے جھوٹ اور افواہوں کا سہارا لیتی ہیں، حالیہ دنوں میں پنجاب کالج کے ایک واقعے کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف نے جو سیاست کی ہے، وہ نہ صرف گھٹیا پن بلکہ اخلاقی اعتبار سے ناقابل قبول ہے بلکہ یہ ملک کی جڑوں کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔پنجاب کالج میں پیش آنے والا جھوٹا واقعہ جسے تحریک انصاف نے اپنی سیاسی مہم کا حصہ بنالیا، دراصل ایک غیر واضح اور مبہم صورت حال تھی۔ اس واقعے کی تفصیلات میں تضاد اور مبالغہ آرائی نے اسے ایک سیاسی ہتھیار میں بدل دیا۔ ایسے مواقع پر سیاسی جماعتوں کا فرض بنتا ہے کہ وہ حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے موقف کو تشکیل دیں، مگر تحریک انصاف نے ہرموقع پر ایسے واقعے کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کیا۔تحریک انصاف نے اس واقعے کو بھی بنیاد بنا کر یہ دعویٰ کیا کہ حکومت کی نااہلی اور کمزوری کی وجہ سے تعلیمی ادارے محفوظ نہیں رہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد عوام میں خوف اور عدم اعتماد پیدا کرنا ہے۔ اس طرح کے جھوٹے دعوے نہ صرف عوام کی ذہن سازی میں مشکلات پیدا کرتے ہیں بلکہ سیاسی عدم استحکام کا باعث بھی بنتے ہیں۔بہت سے لوگ اس واقعے کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف کی اس سیاسی گھٹیاچال کی مذمت کر رہے ہیں۔ عوامی رائے میں یہ بات واضح ہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے کیے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں حقائق کا پتہ نہیں چلتا، ہمیں کسی بھی سیاسی جماعت کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ اس طرح کی سیاست صرف عوام کے جذبات سیء￿  کھیلنیث کا ایک طریقہ ہے,تحریک انصاف کی حکمت عملی میں ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ پارٹی کی قیادت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جھوٹ اور افواہوں پر مبنی سیاست نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہے بلکہ ملک کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ ایسی سیاست میں مشغول ہونا جس کا مقصد محض سیاسی فائدہ ہو، یہ نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ یہ ملک کے مفادات کے خلاف بھی ہے۔
اس طرح کے جھوٹے واقعات کو بنیاد بنا کر کی جانے والی سیاست کے نتائج دوررس ہو سکتے ہیں، یہ ملک میں عدم برداشت کو بڑھا سکتے ہیں اور سیاسی تناؤ کو مزید ہوا دے سکتے ہیں۔ جب عوام کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے، تو وہ اپنی سیاسی شناخت میں تبدیلیھ کی کوشش کرتے ہیں، جو کہ ملک کی سیاسی استحکام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے,تعلیمی ادارے کسی بھی ملک کی بنیاد ہوتے ہیں۔ ان کی حفاظت اور ان کی عزت کو برقرار رکھنا ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کالج کے واقعے کو سیاسی ہتھیار بنانے کا عمل اس حقیقت کو نظر انداز کرتا ہے کہ تعلیم اور تعلیمی ادارے سیاسی کھیل سے بالاتر ہیں۔ یہ نوجوان نسل کی تربیت کے لیے اہم ہیں، اور ان کی حفاظت کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے,پنجاب کالج کے جھوٹے واقعے کو بنیاد بنا کر تحریک انصاف کی جانب سے کی جانے والی سیاست ملک کے مفادات کے خلاف ہے۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ حقائق پر مبنی سیاست کریں اور عوام کے جذبات کے ساتھ کھیلنے سے گریز کریں۔ اس طرح کی سیاست نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کرتی ہے بلکہ یہ ملک کی وحدت اور سلامتی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔ ہمیں اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ذمہ دارانہ سیاست کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے ہمیں حقیقت اور حقیقت پسندی کا دامن تھامے رکھنا ہوگا۔سماجی اور سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر پنجاب کالج کے اچھالے گئے جھوٹے واقعے میں رتی برابر بھی حقیقت ہوتی،تو بجائے طالب علوں کو بھڑکانے کے تحریک انصاف نے آسمان سر پر اٹھا لینا تھا اور درجنوں پریس کانفرنسیں کر لینی تھیں، اسکیعلاوہ نام نہاد احتجاج کی بری طرح ناکامی کے بعد تحریک انصاف طالب علموں کو جھوٹے پراپیگنڈہ کیتحت ورغلا کر،ڈوبتیکوتنکے کیسہارے کے طور پر استعمال کر رہی ہے،  جس سے سازش کی بو آرہی ہے۔۔۔۔۔

ای پیپر دی نیشن