لاھور پنجاب کالج میں تخیلاتی ریپ کیس کا واقعہ کو کس طرح ایک مخصوص فتنہ انتشار جماعت نے سیاسی مقاصد اور پنجاب بھر میں انتشار پھیلانے کے لئے استعمال کیاانتہائی قابل افسوس اور قابل فکر عمل ہے۔ ھم اپنے ہی قوم کی بچوں بچیوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کریں اور کسی خاندان کو رسوا کریں یہ انتہائی سنگین جرم ہے۔ اس کا پس منظر ملک میں بدامنی لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو خراب کرنا اور ملک میں شنگھائی کانفرنس جس میں 15 ممالک شامل ہوں کو سبوتاڑ کرنا اور چینی صدر کے دورے کو ملتوی کرانا مقصود تھا تاکہ سی پیک ٹو معاہدہ نہ ہو سکے جس پر 20 سے 30 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری متوقع ہے۔ بدقسمتی سے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک گھناونا جرم جو تخیلاتی ریپ کیس بنا کر چلانا اور سکول / کالجز بھی وہ منتخب کیا جس کی پبجاب کے ہر شہر میں برانچ ہے تاکہ پنجاب فسادات کی لپیٹ میں آجائے۔ ایک خاص جماعت کی مخصوص لابی نے تحریک طلبہ بنگلہ دیش کی کامیابی کے بعد گذشتہ 30 روز سے سوشل میڈیا ISFسٹوڈنٹ کو اکسایا تھا۔ 30 دن پہلے کی تحریک انتشار کی پوسٹیں چیک کی جائیں جن میں طلبا کو مشتعل کیا گیا۔
دراصل ان کا پلان Aجو اسلام آباد دھرنا چڑھائی اور جلوس تھا جو5 مرتبہ ناکام ہو چکا تھا۔
شنگھائی کانفرنس کی وجہ سے دارالحکومت میں دفعہ 245 نافذ تھی جس کے تحت کنٹرول فوج رینجرز کے پاس تھا۔اب تحریک انصاف کے پاس 2 آپشن تھے کہ جس طرح پورے ملک سے کال دی ہوئی تھی اس سے پیچھے ھٹتے تو بھی سیاسی ناکامی اور اور اگر جلوس نکالتے تو بھی ملک بھر سے عمومی رائے کہ مطابق اس جماعت کہ فتنہ انتشاری اور ملک دشمن کے خلاف مہر کی تصدیق ہو جاتی تو انہوں نے پلان B تیار کیا کہ کس طرح اس کو کب اور کیسے لانچ کرنا ہے۔ایک طرف تو 15 اکتوبر اجتجاج کی کال واپس لے لی اور دوسری طرف پنجاب کالج طالبہ تخیلاتی کیس کو لانچ کر دیا اور مجھول قسم کی معلومات دیں۔
یہ سب کچھ بیک وقت فتنہ تحریک انتشار کے سوشل میڈیا نے اندرون ملک اور بیرون ملک سے کپپین چلائی اور اپنی حمایت یافتہ یوٹیوبر سوشل میڈیا ٹیوٹر پر بیک وقت یہ سائبر وار شروع کر دی۔ کچھ بچیوں کہ انٹرویو بھی شامل کر لئے لیکن ربط کہیں نہیں تھا پولیس متحرک ہوئی سیکورٹی گارڈ جو سرگودھا چھٹی پر گیا ہوا تھا اس کو پولیس نے تحویل میں لیا اور تخیلاتی واقعہ کومختلف زاویوں سے تفتیشی اداروں نے سب کچھ چیک کیا۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے 07 رکنی کمیٹی بنائی۔ جوچیف سیکریڑی پنجاب کے تابع تھی جب کہ اس تخیلاتی واقعہ کو مزید سوشل میڈیا پر بھڑکایا اور دائرہ کار پھیل کار لاھور ،منڈی بہاو الدین، گجرات ،کھاریاں، لالہ موسی، پنجن کسانہ اور دوسرے شہروں تک پھیل گیا جس میں توڑ پھوڑ ہنگامہ آرائی جلائو گھیراو لوٹ مار سب شامل یے جبکہ راولپنڈی اور دوسرے شہروں میں ایف ائی آر کاٹ دی ہیں مجوعی طور پراطلاعات کے مطابق 500 کے قریب نامزد طلبا گرفتار اور 2000 نامزد ہیں ،ان پر سنگین قسم کی دفعات ہیں۔
اب ان کہ والدین تھانوں کے باہر رل رہے ہیں پھر کورٹ کچہری اور جیل بھی ہوگی ان کے بچوں کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہو جائے گا کسی سرکاری نوکری بیرون ملک اور پاسپورٹ بھی نہیں بنوا سکیں گئے۔
شنگھائی تنظیم کا اجلاس اور دورہ صدر چین کو ناکام بنانے کا منصوبہ بھی ناکام ہوگیا ہے اب قانون نافد کرنے والے ادارے تمام جزئیات اکھٹی کر رہے ہیں اس تخیلاتی ریپ کیس واقعہ میں جو بھی ملوث ہوا کیفر کردار پہنچے گا۔