راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے)ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کیلئے کھادوں کا متناسب استعمال بہت ضروری ہے۔ بارانی علاقوں میں گندم کی کاشت کا وقت 15 نومبر تک ہے۔بارانی کم بارش کا علاقہ(سالانہ بارش 350 ملی میٹر تک)راجن پور، لیہ، ڈیرہ غازی خان مظفر گڑھ، بھکر، میانوالی اور خوشاب کے بارانی علاقے، جنڈ، پنڈی گھیپ میں کاشتکار گندم کی زیادہ پیداوار کے لیے ایک بوری ڈی اے پی + ایک بوری یوریا + آدھی بوری ایس او پی یا ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔ بارانی درمیانی بارش کا علاقہ جات(سالانہ بارش 350 سے 600 ملی میٹر تک(چکوال، تلہ گنگ اور پنڈ دادن خان کے علاقہ جات کے کاشتکار گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کیلئے سوابوری ڈی اے پی + سوابوری یوریا + آدمی بوری ایس او یاپی یا ایم او پی فی ایکڑاستعمال کریں۔اس کے علاوہ زیادہ بارش والے علاقہ جات600 (ملی میٹر سے زیادہ)راولپنڈی، اٹک، جہلم، سوہاوہ، نارووال، گجرات،کھاریاں اور شکر گڑھ کے علاقہ جات کے کاشتکار ڈیڑھ بوری ڈی اے پی + ڈیڑھ بوری یوریا ایک بوری ایس او پی یا ایم او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔ کاشتکار فاسفورس اور پوٹاش کی کھاد کی ساری مقدار اور نائٹروجنی کھاد کی پہلی قسط بوائی کے وقت استعمال کریں۔ زیادہ بہتر ہے کہ بوائی کے وقت فاسفورسی اور پوٹاش کی دانے دار کھاد کا استعمال ڈرل کے ذریعہ کریں۔
گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کیلئے کھادوں کا متناسب استعمال بہت ضروری
Oct 20, 2024