غزہ کی پٹی میں شہری دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے محصور شمالی غزہ کو نشانہ بنانے کی مہم شروع کرنے کے بعد گذشتہ دو ہفتوں کے دوران شمالی غزہ کی پٹی میں 400 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ان کی ٹیموں نے شمالی غزہ کی پٹی کی گورنری میں نشانہ بنائے گئے مختلف مقامات سے 400 سے زائد افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں، جن میں جبالیہ اور اس کے کیمپ بیت لاہیہ اور بیت حانون شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "ان سب کو شمالی غزہ کی پٹی، کمال عدوان، العودہ اور انڈونیشیا ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے"۔باسل نے نشاندہی کی کہ جمعہ تک 386 افراد کی لاشیں برآمدکی گئی تھیں۔اس کے علاوہ ہفتے کی صبح جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں مزید میں 33 افراد ہلاک ہوئے۔محمود بسال نے کہا کہ "مسلسل بمباری کے نتیجے میں جبالیہ کی گلیوں میں بکھری ہوئی درجنوں لاشوں کو اٹھانے میں مشکل پیش آ رہی ہے‘‘۔محمود بسال نے بتایا کہ "جبالیہ کیمپ کے اندر بمباری کی گئی خاندانوں کی طرف سے مدد کی بہت سی اپیلیں کی گئی ہیں۔ وہاں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہیں لیکن ہمارے عملے کے لیے بم دھماکے کی جگہوں تک پہنچنا مشکل ہے"۔انہوں نے انٹرنیٹ اور مواصلاتی سہولیات کے منقطع ہونے کی طرف بھی اشارہ کیا۔خیال رہے کہ اسرائیلی نے چھ اکتوبر کو شمالی غزہ کی پٹی خاص طور پر جبالیہ کے علاقے میں بڑے پیمانے پر فضائی اور زمینی مہم شروع کی ہے، جہاں اس کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان اپنی صفوں کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔دوسری طرف ’انروا‘ کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں تصدیق کی "مزید 20,000 لوگ جمعہ کو جبالیہ کیمپ سے محفوظ مقام کی طرف نکلے مگر ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے سب کچھ کھو دیا ہے، انہیں خوراک، پانی، کمبل اور بستروں سمیت بنیادی ضرورت کی ہر چیز کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہاکہ "آخری باقی ہسپتالوں میں ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت کی اطلاع ملی ہے۔ ایندھن کی قلت پانی تک رسائی کو بھی متاثر کر رہی ہے