انڈونیشیا کے سابق وزیر دفاع پرابوو سوبیانتو نے ملک کے آٹھویں صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا ہے۔ 73 سالہ نومنتخب صدر سپیشل فورسز کے کمانڈر رہ چکے ہیں۔آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا کو دنیا کا تیسرا بڑا جمہوری ملک سمجھا جاتا ہے۔صدر سوبیانتو نے رواں سال 14 فروری کے عام انتخابات میں 60 فیصد کے لگ بھگ ووٹ حاصل کیے۔ وہ سابق مرحوم ڈکٹیٹر سوہارتو کے داماد ہیں۔وہ سابق صدر جوکو ودادو کی جگہ لیں گے جو دو بار پانچ، پانچ سال کے لے اس عہدے پر رہے۔سوبیانتو نے عوامی مشاورتی اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران اپنے عہدے کا حلف اٹھایا، یہ تقریب قومی ٹیلی ویژن پر نشر براہ راست نشر کی گئی۔ اس کے بعد ان کے نائب صدر اور ودادو کے بڑے بیٹے جبران راکابومنگ راکا نے اپنے عہدے کا حلف لیا۔تقریب میں 30 سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت اور خصوصی ایلچی نے شرکت کی۔اپنی پہلی صدارتی تقریر میں سوبیانتو نے بدعنوانی کے خاتمے کا وعدہ کرتے ہوئے خوراک اور توانائی کی حفاظت کے حصول کے لیے کام کرنے کا عزم ظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ ’ہم خلوص کے ساتھ انڈونیشیا کی قیادت کی رہنمائی کریں گے اور اُن لوگوں سمیت جنہوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیے، تمام انڈونیشیائی باشندوں کی ضروریات کو ترجیح دیں گے۔‘تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کی نئی قیادت کو علاقائی سلامتی کے مسائل اور سکڑتے ہوئے متوسط طبقے سمیت بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔سوبیانتو اپنی صدارتی مدت ایسے حالات میں شروع کر رہے ہیں جب گذشتہ برسوں میں انڈونیشیا میں جمہوریت زوال پذیر ہوئی اور خاندانی سیاست کا عروج دیکھا گیا جبکہ عدلیہ کی آزادی میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں۔