غزہ کے فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات ہونے والی بمباری کے نتیجے میں 87 فلسطینی ہلاک یا لا پتہ ہو چکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق شمالی غزہ پر اسرائیل نے پچھلے کئی ہفتوں سے جنگی یلغار کی نئی مہم شروع کر رکھی ہے۔ جو مسلسل جاری ہے۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 87 افراد کے ہلاک یا لاپتہ ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے عزیز و اقارب کو مل نہیں رہے ہیں۔وزارت صحت غزہ کے مطابق اس دوران اسرائیلی فوج کی بمباری سے 40 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ ان کا تعلق بیت لاحیا قصبے سے تھا۔ بیت لاحیہ کو پہلی بار اسرائیلی فوج نے اپنے زمینی حملے کا نشانہ تقریباً ایک سال پہلے بنایا تھا۔اس حملے کے بارے میں اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ بس اتنا کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنے آپریشنز اور فضائیہ کے ذریعے بمباری کا سلسلہ جاری رکھے گی۔اسرائیلی فوج نے جبالیہ نامی شمالی غزہ کے قصبے سے غالب تعداد کو پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے یہ کہہ کر دوبارہ سے حملے اور بمباری شروع کر دیے ہیں کہ وہ اس علاقے میں حماس کو دوبارہ سے منظم ہونے کا موقع نہیں دینا چاہتی۔اس سے پہلے بھی غزہ کے شمالی حصے میں اسرائیلی فوج نے بدترین بمباری کی۔ جس کے نتیجے میں مکانات ، گھروں اور سکولوں کی تباہی ہو چکی ہے اور وہ عملاً ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کی ساری آبادی کو حکم دیا ہے کہ وہ علاقہ خالی کر دیں اور جنوب کی طرف چلے جائیں۔ یہ ہدایات اس مہینے کے شروع میں بھی دی گئی تھیں۔ جبکہ بڑی آبادی پچھلے سال ہی بھاگ گئی تھی۔اس کے باوجود یہ خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی غزہ میں اب بھی 4 لاکھ فلسطینی مختلف جگہوں پر موجود ہیں۔ جن فلسطینیوں نے جنگ کے شروع میں شمالی علاقوں میں نقل مکانی کی کوشش شروع کی تھی ان پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ واپس نہیں جا سکتے۔