غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور اس کے لبنان میں پھیل جانے سے مشرق وسطیٰ میں بڑھ جانے والی کشیدگی کے تناظر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر ہوتے تو غزہ اور لبنان میں جنگ نہ چھڑتی۔ ٹرمپ نے ’’ العربیہ ‘‘ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہاکہ اگر میں صدر ہوتا تو میں یہ جنگ کبھی شروع نہ کرتا اور میں ان تمام لوگوں کو قتل نہ کرتا انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام تباہ شدہ شہر اور علاقے نہ ہوتے۔ اگر میں صدر ہوتا تو سات اکتوبر کو حماس کی طرف سے اسرائیلی بستیوں اور اڈوں پر حملہ رونما ہی نہیں ہوتا۔ ریپبلکن امیدوار نے یہ بھی کہا کہ یہ تمام تباہی اور نفرت سات اکتوبر کے بعد رونما ہوئی ہے۔ٹرمپ ماضی میں بارہا اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ روس اور یوکرین کی جنگ کو روکنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں تاہم اس حوالے سے انہوں نے کوئی واضح منصوبہ یا تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ انہوں نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اگر وہ صدر ہوتے تو ایران آگے بڑھنے کی ہمت نہ کرتا یا ایران کم از کم خطے میں اپنے دھڑوں کو مزید مدد فراہم نہ کرتا۔واضح رہے گذشتہ سال سات اکتوبر سے غزہ کی پٹی اسرائیلی جنگ کی آگ کی زد میں ہے۔ اب تک اسرائیل تاریخی کی بدترین جارحیت میں 42519 فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار چکا ہے۔ شہید ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔واضح رہے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’العرببہ‘‘ کے واشنگٹن آفس کی ڈائریکٹر نادیہ البلبیسی کے ساتھ انٹرویو آج اتوار کو العربیہ پر جی ایم ٹی وقت کے مطابق 19 بجے نشر کیا جائے گا۔ پاکستانی وقت کے مطابق یہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب رات رات 12 بجے نشر ہوگا