لاہور (سلمان غنی) مسلم لیگ ن نے میثاق جمہوریت کے بعد میثاق پاکستان کے بنیادی خدوخال پر ہوم ورک شروع کردیا ہے جس کے تحت خارجہ پالیسی کو قومی مفادات سے مشروط بناتے ہوئے قومی معاملات کے پارلیمنٹ کے ذریعے حل سول ملٹری ریلیشن شپ اور خصوصاً ملکی اقتصادی و معاشی صورتحال کی بہتری کے لئے اقدامات شامل ہیں۔ مذکورہ میثاق میں حکمرانوں سیاستدانوں‘ فوج اور دیگر اداروں کے ذمہ داروں کو بھی شامل کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق نواز شریف کی جانب سے آئینی تبدیلی کی بات اسی تناظر میں تھی کہ مسلم لیگ ن سسٹم کو غیر مستحکم اور حکومت گرانے کے کسی عمل میں شامل نہیں ہو گی اگر کوئی حکومت گرانا چاہتا ہے تو اسے اس کیلئے آئینی تبدیلی لانا ہو گی۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم نہیں سمجھتے کہ موجودہ صورتحال میں منتخب حکومتوں اور نمائندہ پارلیمنٹ کے مقابلے میں کسی قومی حکومت یا نگران حکومت کا جواز موجود ہے دراصل حکومت کو اپنی حامیوں کو دور کرنے اور اقدامات کو ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں کسی تبدیلی کی خبروں کا تعلق سیاسی جماعتوں یا پارلیمنٹ کے اندر سے کسی تبدیلی کے حوالے سے نہیں بلکہ اس کیلئے وہ سرگرم ہیں جو ہمیشہ سے چور دروازوں پر نظریں رکھتے اور چور دروازوں سے اقتدار میں آتے ہیں۔ وہ انہی کیلئے کوشاں ہیں۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے حکومتی کارکردگی کے حوالہ سے ہونے والی مشاورت میں دو ایشوز سب سے زیادہ زیر غور رہے ان میں کرپشن اور گورننس شامل تھی اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی قیادت اور ارکان اسمبلی میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں مذکورہ مشاورتی عمل میں شامل پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق نواز شریف شدید ترین تحفظات کے باوجود اپنے اس اصولی موقف پر کاربند ہیں کہ ہمیں ایسے کسی عمل کا حصہ نہیں بننا جس کا مقصد جمہوری سسٹم یا جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنا یا حکومت کو گرا کر یہاں کسی ایسے بندوبست کا قیام ہو جو آئین اور عوام کی بجائے کسی اور کو جواب دہ ہو۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارے اور حکومت کے درمیان کوئی ڈیڈ لاک نہیں لیکن ہم نے ہمیشہ حکومت اور حکومتی ذمہ داروں کی توجہ ان کی پالیسیوں اقدامات اور خصوصاً عوام کی حالت زار پر مبذول کرائی انہیں بتایا کہ عوام کو منتخب حکومت اور خصوصاً سیاسی قوتوں سے بہت سی توقعات ہیں ہمیں جوابدہی کیلئے خود کو تیار رکھنا چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق ہم فی الوقت نہ تو حکومت کیلئے کوئی خطرہ سمجھتے ہیں اور نہ ہی اس کیلئے کوئی خطرہ بننا چاہتے ہیں البتہ اگر کسی کو سیاسی تبدیلی مطلوب ہے تو اس کیلئے آئینی راستے کھلے ہیں مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق اس میں شک نہیں کہ ملک مسائل کی آگ میں جل رہا ہے لوگوں کے اندر بے چینی مایوسی اور حکومتی سطح پر بے یقینی ہے ہم اس حوالہ سے حکومت پر دباﺅ جاری رکھیں گے اور اس کو اپنا قبلہ اور پالیسیاں درست کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔