سندھ کے متاثرہ علاقوں میں سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں بدین میں گونی پھلیلی آؤٹ فال ڈرین کے لنک نالوں سے آنے والے سیلابی ریلوں نے گولارچی کے مزید کئی دیہات کو گھیر لیا ہے۔ ادھر سانگھڑ کے علاقے بروہی کے سیم نالے میں ستر فٹ چوڑے شگاف کی وجہ سے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے وبائی امراض نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے،پنگریو اور گولارچی میں پیٹ کے امراض میں مبتلا تین خواتین، جبکہ ٹنڈو باگو اور گولارچی میں چار بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ جامشورو میں بھان سیدآباد کے گوٹھ پیارو جمالی میں دو کمسن بہن بھائی بھی پیٹ کے امراض کے باعث جاں بحق ہوئے ۔ادھر نوشہروفیروز میں ٹھارو شاہ اور بریا روڈ میں بھی دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ دادو میں کاچھو کے سینکڑوں دیہات کا جوہی شہر سے کئی روز سے زمینی رابطہ منقطع ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو اشیاء خوردونوش اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔ ادھر ٹھٹھہ اورمیرپورخاص کی شہری آبادیوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ دوسری جانب قریبی سیم نالوں سے آنے والا مزید پانی بھی شہر میں داخل ہورہا ہے۔ سیم نالے میں شگاف اور سیلابی ریلہ کنڈیاری شہر میں داخل ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔ صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی تعداد اسّی لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔ قدرتی آفت سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد تین سو باون ہے جس میں ترانوے خواتین اور تراسی بچے شامل ہیں۔