سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کے حامل گیارہ اراکان پارلیمنٹ کونااہل قراردیتے ہوئے فوجداری مقدمات درج کرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جس نے منگل کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ آج سنائے جانے والے عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ رحمان ملک نے غلط بیانی کی، جس کی وجہ سے وہ صادق امین نہیں رہے، آئین کے تحت صادق اورامین ہونا لازمی شرط ہے، رحمان ملک نے دوہزارآٹھ میں ڈیکلریشن دینے میں غلط بیانی کی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نااہل ارکان سے دو ہفتوں میں تمام مالی فوائداورمراعات واپس لی جائیں اور الیکشن کمیشن اراکین اسمبلی سے دوبارہ حلف لے کہ انکے پاس دوہری شہریت نہیں ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اسپیکر،چیرمین سینیٹ آئین کے تحت ایسے ارکان کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجتے ہیں جبکہ ارکان پارلیمنٹ کوالیکشن سے قبل آرٹیکل باسٹھ اور ترسیٹھ کا حلف دینا ہوتا ہے،جس میں کہنا ہوتا ہے کہ وہ الیکشن لڑنے کیلئے اہل ہیں، حلف میں غلط بیانی کرنیوالے کیخلاف تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی ہوگی۔ عدالتی آرڈر میں کہا گیا کہ نااہل ارکان اسمبلی کا معاملہ براہ راست الیکشن کمیشن کو بھیجا جائیگا اور الیکشن کمیشن ،تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کریگا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صوبائی ارکان اسمبلی محمد اخلاق، اشرف چوہان، نادیہ گبول، وسیم قادر، ندیم خادم، آمنہ بٹر اور ارکان قومی اسمبلی زاہد اقبال، فرح ناز، فرحت محمود، جمیل ملک نااہل قرار پائے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن