دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائے‘ انتخابی اصلاحات کی جائیں: شوریٰ جماعت اسلامی

لاہور  (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر واضح ہو گیا ہے کہ ملک و قوم کو آفات و حادثات سے محفوظ رکھنے کے لئے سرے سے کوئی انتظامات نہیں۔ یہ بات مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں منظور کی گئی ایک قرار داد میں کہی گئی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بھارت کو پاکستانی دریائوں پر مزید ڈیمز کی تعمیر سے روکنے کے لئے مؤثر حکمت عملی بنائی جائے۔ بھارت کی طرف سے فلڈ وارننگ کا باقاعدہ مؤثر نظام بنوایا اور منوایا جائے۔ بھارت کی اس سیلابی تباہ کاری پر احتجاج کیا جائے اور عالمی اداروں میں بھی مؤثر انداز میں اسے اٹھایا جائے۔ 2010ء کے فلڈ کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کرایا جائے۔ نیز حالیہ سیلاب کے دوران حکومتی کوتاہیوں کے جائزہ کے لئے بھی عدالتی کمشن قائم کیا جائے۔ سیلاب سے جن افراد کے جانی و مالی نقصانات ہوئے اور فصلوں کا اتلاف ہوا‘ انہیں فی الفور مالی معاوضہ دیا جائے۔ ایک دوسری قرارداد میں مرکز اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے بلدیاتی انتخابات کروانے کی اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے کو آئینی اور عوامی مفاد سے انحراف قرار دیا گیا اور ان کے جلد انعقاد کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ اور پنجاب حکومت عدالت عالیہ کے فیصلوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بلدیاتی نمائندوں کو بالواسطہ اور شو آف ہینڈ کے بجائے براہ راست عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کا نظام اپنایا جائے اور ووٹروں پر پینل کی پابندی ٹھونسنے کے بجائے انہیں چنائو کے کھلے اور آزادانہ مواقع ملنے چاہیں۔ حلقہ بندیوں سے لے کر انتخابات کے انعقاد کے معاملات بیورو کریسی کے بجائے جملہ معاملات الیکشن کمشن کے سپرد کئے جائیں اور عدالتوں کی طرف سے دی گئی مجوزہ تاریخوں میں انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔ ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ انتخابات میں ’’دھاندلی‘‘ کی تحقیقات کرائی جائے پھر آئندہ کے لئے آزادانہ اور صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے ’’انتخابی اصلاحات‘‘ کی جائیں۔ مجلسِ شوریٰ نے سیاسی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان کوانتظامی اور مالی لحاظ سے بااختیار بنایا جائے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے۔ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ’’بائیومیٹرک سسٹم‘‘ اور ’’الیکٹرک ووٹنگ مشین ‘‘ کے استعمال کو رائج کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...