مودی‘ اشرف غنی اور امریکہ

نئی دہلی میں افغانستان کے صدر اشرف غنی اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ”خطے میں سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے دہشتگردی کے فروغ کا معاملہ باعث تشویش ہے۔ دہشتگردوں کی مدد‘ حمایت اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر تحفظات ہیں۔ خطے میں سب سے بڑا خطرہ ”ان“ سے ہے جو دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتے ہیں“ نئی دہلی میں اشرف غنی نے بھارت کے ساتھ مل کر دہشتگردی کیخلاف لڑنے کا عندیہ دیا اور یہ بھی کہا کہ ”جو بھارت اور افغانستان کے راستے بلاک "BLOCK" کرےگا خود ”بلاک“ ہو جائیگا۔ نریندر مودی نے افغانستان کیلئے ہر سال ایک ارب ڈالرز کا اعلان کیا ہے۔مودی کے سینے پر پاکستان کی اقتصادی ترقی و استحکام اور کشمیر میں پاکستانی پرچموں کے لہرانے اور بھارت سے آزادی کے باغیانہ نعروں کی وجہ سے سانپ سونگھ گئے ہیں۔ پاکستان کے ”سی پیک“ راہداری منصوبے نے مودی کی نیند سے سکون چھین لیا ہے۔ تھوڑا رات کا سکون تھا وہ کشمیریوں نے بھارت سے آزادی کے لاکھوں کے جلسے جلوس کر کے ختم کر دیا ہے۔ نتیجہ پاکستان مخالف گٹھ جوڑ ہے۔ نشانہ پاکستان کا دفاعی و اقتصادی اور اندرونی امن و امان ہے۔ مودی اور اشرف غنی ”ہندو دشمنی اور مسلمان غدارِ دین“ ہیں جو ”دہشتگردی کی جنگ“ (پھیلانے) میں نئے ”ساتھی“ بن چکے ہیں۔ عالمی دہشتگردی اور عالمی جرائم اور جنگی جرائم کے بعد یہی کچھ مودی بھی ”دہشتگردی کے منصوبہ ساز‘ سرپرست‘ سرکاری سرپرستی میں ریاستی دہشتگردی‘ یہی کچھ کر رہا ہے اور اشرف غنی بھی انسانیت کا قاتل‘ دہشتگردوں کا ساتھی‘ سرپرست بلکہ آگے بڑھ کر علامہ اقبال کی زبان میں مسلمانوں کو غلام بنانے اور ملت فروش‘ دین فروشی میں تاریخی کردار ”جعفر از بنگال‘ صادق از دکن“ کی جدید مثال ہے۔اشرف غنی ”را“ جیسی دہشتگرد تنظیم کا اتحادی بنا تو ہے اور انہی کی ”سرپرستی“ کے عوض افغان حکمران بنا ہے۔ چار ممالک افغانستان کی حکومت کی ”سرپرستی“ اور امداد چھوڑ دیں تو اشرف غنی 20 دن بھی افغانستان کے 40 فیصد زیرکنٹرول علاقے پر اپنی ”حکومت“ برقرار نہیں رکھ سکیں۔ افغان مجاہد طالبان نے 55 سے 60 فیصد افغانستان پر 46 ممالک کی مشترکہ افواج 12 سال میں مشکل میں ڈال رکھا ہے۔ اکثر ممالک اپنی فوجوں اور دفاعی اقتصادی نقصان کے بعد افغانستان سے ”بھاگ“ گئے۔ اشرف غنی پاکستان کے ”حقانی مجاہد گروپ“ کو افغانستان کے اندر حساس مقامات پر حملوں کا ذمہ دار قرار دیتا ہے اور اب بھی اس نے دہلی میں اشاروں میں یہی کہا ہے کہ خطے میں دہشتگردوں کا مرکز ”ان“ سے ہے جو دہشتگردوں کی پشت پناہی‘ حمایت اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔ امریکی اعلیٰ حکام بھی "DO MORE" کے تحت ”حقانی گروپ“ اور اچھے برے طالبان کے عنوان کے تحت پاکستان پر بار بار یہی الزام لگا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ”حقانی نیٹ ورک“ امریکی خلائی دفاعی نظام‘ ڈرون جاسوسی نظام‘ جدید ریڈارز کا نظام ”امریکی انسانی خفیہ زنجیر“ اور نیٹو‘ امریکی‘ افغان فوج کی بارڈر پر نگرانی کے تمام انتظامات کو ”توڑ“ کر افغانستان کے مختلف مقامات تک بحفاظت کیسے پہنچ سکتے ہیں؟ کیا تمام ”سپر پاور دفاعی نظام“ پہاڑوں سے چلتے 300 کلومیٹر تک آگے جا کر ”حقانی گروپ“ کو نہیں دیکھ سکتا؟ امریکی تو ایک گاڑی کی نقل و حرکت پر ڈرون حملہ کر دیتے ہیں۔ اس لئے مودی‘ اشرف غنی کا الزام بے بنیاد ہے اور ان کےلئے باعث شرم بھی کہ اگر واقعی کوئی گروپ ساری ”مشترکہ سپر طاقت“ کے دفاعی نظام کو توڑ ڈالتا اور حملہ کرتا ہے۔ مودی‘ اشرف غنی اور اوبامہ پہلے چار مشترکہ دہشتگردی و منصوبہ سازی کے افغانستان میں قائم آپریشن مراکز بند کرائیں جو 12 سال سے پاکستان کیخلاف دہشتگردی کے مراکز ہیں۔ حامد کرزئی کے 8 سال اور اشرف غنی کے حکمرانی کے دور سے سارے پاکستان میں کارروائیاں انہی مراکز سے ہوتی ہیں۔ اشرف غنی اور مودی دہشتگردی اور دہشتگردوں کی مدد کرتے ہیں۔ انہیں محفوظ پناہ گاہیں‘ تربیت‘ مالی امداد‘ ٹارگٹ دیتے ہیں۔ باقی رہا پاکستان کو "Block" کرنے کے خواب تو یہ خود بخود بکھر جائینگے۔ ”سی پیک“ اور ٹھیک نشانے پر لگنے والے ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی کسی کو پاکستان کو ”بلاک“ کرنے نہیں ہونے دینگے۔ مودی‘ اوبامہ اور اشرف غنی آزاد ممالک کو زیر کرنے کا پاگل پن چھوڑ دیں تو بہتر ہے۔ یہ تباہی کا راستہ ہے۔ ارب ہا ڈالرز خطے کے غریب عوام پر خرچ کریں۔ یہی ”سبق“ ہے۔

ای پیپر دی نیشن