لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام اگر کرپشن کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں تو یہ کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی اقدام نہیں البتہ ڈنڈوں اور گنڈاسوں سے سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنا اور عوام کے اندر ایک خوف پھیلانا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔ حکومت کو انتشار اور انارکی سے بچنے کیلئے مار دھاڑ کی باتیں کرنے والوں کو روکنا چاہئے۔ عوام میں یکجہتی اور اتحاد کی فضا پیدا کرنے کیلئے حکمران پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنوں کو صبر و تحمل اور سیاسی رواداری کا درس دینا چاہئے۔ ملک ڈنڈے سوٹے کے کلچر کا متحمل نہیں ہوسکتا اور حالات کو بلاوجہ انارکی کی طرف دھکیلنے والے کسی صورت بھی ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ لوٹی گئی دولت کی واپسی تک ہم لٹیروں کا پیچھا کریں گے اور اقتدار کے ایوان کرپٹ ٹولے کو تحفظ نہیں دے سکیں گے۔ اپوزیشن جماعتوں کو بھی کرپٹ عناصر سے پیچھا چھڑانا اور اپنی صفوں کوقومی مجرموں سے پاک کرنا ہوگا۔ جن لوگوں کے دامن پر کرپشن کے دھبے ہیں وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ حکمران ہماری زبانوں کو خاموش کرنے کی بجائے اپنی لوٹ مار بند کریںاور اپنے کردار کو ٹھیک کریں۔ فیصل آباد میں 30ستمبر کا کرپشن کے خلاف عوامی دھرنا لٹیروں کی نیند حرام کردیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی میڈیا ٹیم کے ذمہ داروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی شروع کردہ کرپشن فری پاکستان تحریک کامیابی سے ہمکنا ر ہوکر رہے گی اور لٹیروں کو قومی خزانے سے لوٹی گئی ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑیگا۔ کرپشن کے خلاف تحریک کا آغاز ہم نے کیا اور انشاء اللہ اسکو منطقی انجام تک بھی ہم ہی پہنچائیں گے۔ 30ستمبر کو کرپشن کے خلاف فیصل آباد کا جلسہ یاد گار جلسہ ہوگا۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کو جنرل اسمبلی میں کشمیر پر قومی موقف کو پوری جرأت کے ساتھ پیش کرنا چاہئے۔ وزیر اعظم کو نہ صرف کشمیر بلکہ بنگلہ دیش میں عدالتی قتل عام، مودی کے پاکستان کو توڑنے کے اعتراف اور بلوچستان میں بھارتی تخریب کاری کے معاملات کو بھی اٹھانا چاہئے۔