امریکہ کے مختلف شہروں میں ہونیوالے 2 مختلف بم دھماکوں اور چاقو کے وار سے 38 افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک حملہ آور ہلاک کردیا گیا‘ ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی، حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے۔
اس میں دو آراء نہیں بلکہ سب کا اتفاق ہے، داعش ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ مسجد نبوی، سعودیہ، ترکی، عراق، پاکستان، افغانستان، فرانس اور دیگر ممالک داعش کی مذموم کارروائیوں کی زد میں آچکے ہیں۔ امریکہ کی قیادت میں مغربی ملکوں کا اتحاد داعش کو نہ صرف دہشت گرد قرار دیتا ہے بلکہ برطانیہ اور فرانس داعش کے ٹھکانوں پر حملے بھی کرچکے ہیں۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں جنگ بندی کے روس امریکہ سمجھوتے کے باوجود شام کے فوجیوں کی ہلاکت پر دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی۔ جہاں تک داعش کا تعلق ہے وہ جہاں بھی دہشت گردی کی کارروائی کرتی ہے اسکی ذمہ داری بھی قبول کرلیتی ہے۔ امریکہ سمیت سب اس کیخلاف ہیں لیکن اسکے باوجود وہ اپنی کارروائیوں میں مصروف ہے اسکی سب سے بڑی وجہ امریکہ کی دوہرے معیار پر مبنی پالیسیاں ہیں اور امریکہ کا شام کے معاملے پر داعش کے ساتھ غیر اعلانیہ اتحاد ہے۔ اسی لئے دیگر مقامات پر داعش کی کارروائیوں کو بلاجواز جبکہ شام میں اُسکے حملوں سے صرف نظر کیا جاتا ہے۔ اگر دہشت گرد تنظیم کو ایک جگہ ریلیف ملے گا اور دوسری جگہ قدغن لگائی جائے گی تو یہی نتائج نکلیں گے جو امریکہ کے دو شہروں میں حملے کی صورت میں برآمد ہوئے۔ امریکہ کو اپنے طرزعمل پر نظرثانی کی ضرورت ہے اور اسکی طرف سے کسی بھی دہشت گرد تنظیم کو کہیں بھی آکسیجن نہیں ملنی چاہیے۔