چاروں صوبوں کا این ایف سی ایوارڈکے فوری اجراءکا مطالبہ

Sep 20, 2017

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی فنانس کمشن ایوارڈ کے بارے میں چاروں صوبوں کے اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ فوری طور پر دیا جائے اور مزید تاخیر نہ کی جائے‘ آئین کے آرٹیکل160کی وضاحت کےلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیدیا گیا۔کےپی کے ہا¶س اسلام آباد میں حکومت کے پی کے کے تحت صوبوں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔جس میں صوبوں کے این ایف سی ممبران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد کے پی کے کے وزیر خزانہ سید مظفر شاہ اور پروفیسر ابراہیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اجلاس کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا مقصد باہمی مشاورت کرکے وفاقی حکومت کو 9ویں مالیاتی کمشن ایوارڈ کا اجلاس بلا تاخیر بلانے پر زور دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اپنے ذمہ کا کام کرچکے ہیں۔ سندھ سے نمائندے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کے پی کے حکومت کے مطالبہ کی تائید کی اور یہ مطالبہ کیا کہ این ایف سی کا اجلاس فوری بلایا جائے۔ انہوں نے تجویز تیار کی کہ اگر وفاقی حکومت کوئی قدم نہیں اٹھاتی تو تمام صوبے متفقہ طور پر وزیراعظم سے کردار ادا کرنے کےلئے کہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے وفاقی حکومت کی طرف سے این ایف سی اجلاس نہ بلانے پر افسوس ظاہر کیا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت این ایف سی میں بلا وجہ تاخیر کر رہی ہے اور ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی کی تاخیر کی وجہ وفاقی حکومت کی یہ تجویز بن رہی ہے کہ قابل تقسیم محاصل میں سے 7 فیصد دو صورت میں دیا جائے۔ ان میں 3 فیصد قومی سلامتی فنڈ اور 4 فیصد فاٹا‘ آزادکشمیر‘ گلگت و بلتستان کےلئے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ملازمت ٹال مٹول اور تاخیری حربوں کے ذریعہ صوبوں کو بے معنی معاملات میں الجھا کر این ایف سی میں تاخیر کر رہی ہے۔ کے پی کے حکومت نے ایک مراسلہ کے ذیعے پہلے ہی صدر مملکت کو اس معاملہ میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔ صوبائی حکومت دوسری صوبائی حکومتوں سے مشاورت کے بعد دستور کی شق 160 جس میں این ایف سی ایوارڈ کے دورانیہ کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کی توجہ ایک اہم نقطہ کی طرف دلائی گئی۔ جس کے مطابق ابتدائی 4 این ایف سی میں صوبوں کا متعین حصہ 80 فیصد تھا۔ جسے 1997ء میں 37.5 فیصد پر لایا گیا۔ لہذا وفاق کا حصہ عمومی تقسیم میں کم کرکے 20 فیصد پر لایا جائے اور صوبوں کا حصہ 80 فیصد کیا جائے۔ تاکہ صوبے 18 ویں ترمیم کے بعد اضافی اخراجات کو پورے کر سکیں۔ اجلاس میں صوبوں نے کے پی کے کی تجاویز کی توثیق کی اور اتفاق کیا کہ وفاق سے این ایف سی کا اجلاس بلانے اور تسلسل سے اجلاس منعقد کرنے اور ایوارڈ مکمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب کے بھی نمائندے نے شرکت کی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبوں میں اس بات پر مشاورت ہو رہی ہے کہ وفاق اگر تاخیر کرے تو اس کے حصہ میں سے ہر سال کی بنیاد پر کٹوتی کی جائے۔

مزیدخبریں