عدالتی فیصلہ آسمانی صحیفہ ہے نہ ایمان لانے پر مجبور کیا جائے: رانا ثنائ

لاہور( خصوصی نامہ نگار)صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے نتیجے کے بعد عمران خان ، راولپنڈی کے شیطان اور مکار مولوی میں تھوڑی سے بھی شرم او رحیا ہے تو انہیں ڈوب مرنا چاہیے ،،نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام اور اس پر عملدرآمد کر دیا لیکن ہمیں عدالتی فیصلے پر ایمان لانے پر مجبور نہ کیا جائے، عمران خان نے سپریم کورٹ کو بطور سیاسی جماعت ہمارے سامنے لا کھڑا کیا ،ضمنی انتخاب میں عوام نے سپریم کورٹ کے نوازشریف کونا اہل قرار دینے کے فیصلے کو مسترد اور نواز شریف کو سر خرو کیا ہے، انتخاب سے ایک روز قبل سپریم کورٹ نے بڑی عجلت میں ہماری نظر ثانی کی اپیل کو خارج کر دیا اور اسی عجلت میں حدیبیہ پیپر ملز کو اوپن کرنے کی خبر آئی اس نے پوری قوم کو حیران کردیا۔ پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا پنجاب اسمبلی کا رواں سیشن یکم محرم الحرام تک جاری رہے گا جس میں اہم قانون سازی کی جائے گی ۔ آج بدھ کے روز ایجنڈے میں ملتان، راوالپنڈی اور فیصل آباد میڈیکل کالجز کو یونیورسٹیز کا درجہ دینے کے حوالے سے قانون سازی ہو گی ۔ ایوان کی مسلمہ روایت رہی ہے ممبرز آوورز خصوصاً جب پرائیویٹ ممبر ڈے ہو اس دن اپوزیشن حکومت پر تنقید اور اس کا محاسبہ کرتے ہوئے ٹف ٹائم دیتی ہے لیکن یہ پہلی اپوزیشن ہے جو راہ فرار اختیار کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بہت محترم ہے اور ہم ایسا نہیں چاہتے کہ فیصلے کو تسلیم نہ کر کے ملک کو انارکی کی طرف لیجایا جائے لیکن عدالت کا فیصلہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ۔ نوازشریف کے فیصلے سے متعلق آنے والا وقت اور تاریخ فیصلہ کرے گی کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ۔ ہمیںایک معزز جج کی طرف سے گارڈ فادر کہا گیا جو ایک گالی کے مترادف ہے لیکن ایک معزز جج نے یہ بھی کہا کہ این اے 120کا نتیجہ عوامی مینڈیٹ ہے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا عمران خان کا بیان چھپا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے (ن) لیگ کے ووٹوں کا مارجن کم ہوا او ریہ سپریم کورٹ کی فتح ہے ۔ عمران خان کی باتوں کو حالات سے نہیں جوڑ رہا لیکن اس بات کا انتہائی افسوس ہے اس نے سپریم کورٹ کو سیاسی جماعت کے طور پر سامنے کھڑاکیا۔ ضمنی انتخاب میں تقریباًچالیس فیصد ووٹ پڑے اتنے تو عام انتخابات میں کاسٹ ہوتے ہیں اور یہ مریم نواز کے انتہائی منظم انداز میں مہم چلانے کا نتیجہ ہے کہ ووٹرز باہر نکلے ۔ پولنگ کا وقت بڑھا دیا جاتا تو یہ ٹرن آﺅٹ 50فیصد ہونا تھا ۔ آٹھ سے دس ہزار ووٹرز پولنگ سٹیشزنے کے باہر کھڑے تھے جب ہم نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ مقابلے میں شریک دوسری جماعتوں سے بھی پوچھنا ہے اور پی ٹی آئی نے کہا کہ وقت نہ بڑھائیں اور فوری گنتی شروع کریں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...