ایبٹ آباد (ایجنسیاں) انسدا دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں 57 ملزموں پر فردجرم عائد کرتے ہوئے 17 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔ بی بی سی کے مطابق ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، 26 ستمبر کو سنایا جائیگا۔ انسداد دہشت گردی عدالت ایبٹ آباد نے سماعت کی اور دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد 17 ملزموں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں جبکہ ہری پور سینٹرل جیل میں قید 57 ملزموں پر فرد جرم بھی عائد کردی۔ مشال خان کے والد اقبال خان اور مردان کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی۔ جج نے کیس کو ہری پور کی سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیا جہاں کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ واضح رہے کہ مشال خان کے والد اقبال خان نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیس کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کی درخواست کی تھی جس میں انہوں نے پشاور یا مردان میں جان کو خطرے کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور دھمکیاں ملنے کا بھی بتایا تھا۔ اقبال خان کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے 27 جولائی کو مقدمے کو ایبٹ آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ مشال خان مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں صحافت کا طالب علم تھا جسے رواں سال 13 اپریل کو مشتعل افراد نے توہین رسالت کا الزام لگا کر قتل کردیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق 18 گواہوں کو آج بدھ کو طلب کر لیا گیا ہے۔ مشال کے والد کے وکیل نے بتایا کہ کل 60گواہ ہیں مقدمے کی تفتتیش جدید طریقے سے کی گئی ہے اور اس میں فرانزک شہادتیں بھی حاصل کی گئی ہیں۔